بچوں کے ایک گروپ نے رحیم کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا ، گھر کے اندر سے رحیم نکلا ، سامنے اس کے دوست فراز ، حماد ، احمر اور عماد کھڑے تھے ۔ حماد نے کہا ’’ چلو رحیم ! پتنگ اُڑانے چلتے ہیں ‘‘ ۔ سب کے ہاتھوں میں رنگ برنگی پتنگیں تھیں ۔ رحیم بھی کل ہی اپنے لئے چند پتنگیں لے کر آیا تھا جو اس نے اپنے گھر کے اسٹور میں چھپا رکھی تھیں ۔ اس نے سب دوستوں کو دیکھا تو بے حد پرجوش ہوگیا اور بولا ’’ ذرا ٹھہرو میں ابھی اپنی پتنگ لے کر آتا ہوں ۔ ‘‘ پھر وہ اپنے گھر کے اسٹو ر روم میں گیا اور ایک پتنگ اُٹھاکر باہر جانے لگا ۔
وہ چاہتا تھا کہ اس سے پہلے کہ اسے کوئی دیکھے اور باہر جانے اور پتنگ اُڑانے سے منع کرے ، وہ اپنے دوستوں کے ساتھ باہر چلا جائے ۔ لیکن اتفاق سے امی نے اسے دبے قدموں باہر نکلتے دیکھ لیا ۔ انہیں زیادہ حیرت اس بات پر تھی کہ رحیم کے ہاتھ میں پتنگ بھی تھی ۔ انہوں نے رحیم کو آواز دی ۔ رحیم رکا اور اپنی امی کے پاس آتے ہی بولا ’’ امی باہر میرے دوست آئے ہیں ۔ کیا میں ان کے ساتھ میدان میں پتنگ اُڑانے جاسکتا ہوں ؟ میدان رحیم کے گھر کے پاس ہی تھا وہ اکثر وہاں اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلا کرتا تھا ۔ مگر مسئلہ پتنگ کے حوالے سے تھا ۔ امی نے کہا ’’ بیٹا ! آپ کو پتہ ہے نا پتنگ اُڑانے کا کھیل ، ہم سب کیلئے خطرناک ہے ۔ آپ کے بابا نے بھی اس حوالے سے آپ کو سمجھایا تھا ۔ آپ چھپ کر پتنگ خریدلائے گھر میں کسی کو بتائے بغیر پتنگ اُڑانے باہر جانے کا ارادہ کررہے تھے ؟ کیا یہ بات ایک اچھے بچے کیلئے مناسب ہے ؟ ‘‘ رحیم ، امی کی بات سن کر بے حد شرمندہ ہوا ۔ امی نے کہا ’’ بیٹے ! آپ ایک اچھے بچے ہیں ، آپ کویہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ بابا ہمیں جو نصیحت کرتے ہیں اس میں ہماری ہی کوئی بھلائی چھپی ہوتی ہے ۔ آپ میدان میں کھیلنے ضرورت جائیں مگر پتنگ اُڑانا ٹھیک نہیں ۔ میں آپ کو پتنگ اُڑانے کی اجازت نہیں دوں گی ۔ ‘‘ رحیم نے سمجھانے کی کوشش کی کہ اس کے تمام دوست پتنگ اُڑانے جارہے ہیں مگر امی نہ مانیں ۔ یوں رحیم نے اپنے دوستوں کے ساتھ جانے سے انکار کردیا ۔ حماد ، فراز ، احمر اور عماد دیکھ چکے تھے کہ رحیم اداس ہوگیاہے ۔ اس لئے فراز بولا ’’ رحیم اگر تم پتنگ نہیں اُڑارہے تو ہم بھی پتنگ نہیں اُڑائیں گے ، میری امی نے بھی مجھے منع کیا تھا مگر میں نے ان کی بات پر دھیان نہیں دیا ۔ چلو! ہم سب کرکٹ کھیلتے ہیں۔ اسی طرح رحیم بھی ہمارے ساتھ کھیل سکے گا اور ہمیں بڑوں کی نافرمانی بھی نہیں کرنا پڑے گی ۔