بی جے پی صدر ہی اس ملک کے سب سے بڑے دہشت گرد، صدر بی ایس پی کا ریمارک
امبیڈکرنگر۔23 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مایاوتی نے آج کانگریس، سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے امیت شاہ کے کئے گئے ’’قصاب‘‘ ریمارک پر شدید تنقید کرتے ہوئے خود بی جے پی صدر کو سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیا اور کہا کہ اس ملک میں ان سے زیادہ بڑا ’’قصاب‘‘ کوئی نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ آج اپنے دیش میں امیت شاہ سے بڑا یہاں کوئی اور بھی قصاب نہیں ہوسکتا ہے اس کا مطلب آتنکی نہیں ہوسکتا ہے۔ امبیڈکرنگر میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ اس طرح کی باتوں سے بی جے پی لیڈر کی ذہنیت ظاہر ہوتی ہے۔ امیت شاہ نے کل بی ایس پی کے ساتھ ساتھ کانگریس اور سماج وادی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اترپردیش کے عوام کو قصاب سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے ممبئی حملوں کے 26/11 کے دوران گرفتار پاکستانی دہشت گرد قصاب کا حوالہ دیتے ہوئے ان پارٹیوں کو نشانہ بنایا تھا۔ بی جے پی سربراہ نے 26/11 دہشت گردی کے نام کو استعمال کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ کانگریس، سماج وادی پارٹی اور مایاوتی اس کا متبادل ہیں۔ جب تک ا ترپردیش اس قصاب سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرے گی۔ ریاست میں کوئی ترقی نہیں ہوسکے گی۔ انہوں نے قصاب کے انگریزی املے سے جوڑتے ہوئے ’کا ‘ہندی میں کانگریس کہتے ہیں، ’سا‘ کو سماج وادی پارٹی سے اور ’ب‘کو بی ایس پی سے تعبیر کی جاتی ہے۔
بی جے پی صدر نے اترپردیش کے انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کی حریف پارٹیوں کو اسی عنوان سے نشانہ بنایا ہے۔ قصاب 2008 ء ممبئی دہشت گرد حملوں کے بعد گرفتار ہونے والا واحد دہشت گرد تھا۔ یہ حملہ پاکستانی دہشت گردوں نے انجام دیا تھا۔ قصاب کو 2011ء میں پھانسی دی گئی ہے۔ امیت شاہ نے اسی کے حوالے سے کہا کہ اترپردیش میں ترقی چاہتے ہو تو یہاں سے قصاب کا صفایا کیا جانا چاہئے۔ جب تک یہ قصاب یہاں رہیں گے ریاست کی ترقی نہیں ہوگی۔ مایاوتی نے قبل ازیں وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کی تھی جب انہوں نے سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے اسکام کا حوالہ دیا تھا۔ اسی ہفتہ وزیراعظم نریندر مودی نے مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی کو ’’بہن جی کی سمپتی‘‘ قرار دیا تھا۔ اس کے جواب میں مایاوتی نے بی جے پی کو بھارتیہ جملہ پارٹی قرار دیا اور وزیراعظم مودی کے ابتدائی ناموں کے املے میں مسٹر نیگیٹیو دلت میان بھی قرار دیا تھا۔ اترپردیش انتخابات کے لیے جاری مہم میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ بی جے پی کی مہاراشٹرا بلدی انتخابات میں کامیابی کے بعد پارٹی قائدین کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔