امیت شاہ اور اعظم خان پر الیکشن کمیشن کی پابندی

نئی دہلی 11 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی کے قریبی ساتھی امیت شاہ اور سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خان پر شدید برہمی ظاہر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے آج اِن دونوں قائدین کو جلسہ عام ، جلوس یا روڈ شو کے انعقاد پر پابندی عائد کردی ہے۔ الیکشن کمیشن نے حکام کو سخت ہدایت دی ہے کہ اِن دونوں کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرے۔ نفرت انگیز تقاریر اور ریمارکس کرنے پر الیکشن کمیشن نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے اعظم خان اور امیت شاہ کو پابند کردیا ہے۔ الیکشن کمشن نے چیف سکریٹری کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ بی جے پی لیڈر امیت شاہ اور اترپردیش کے لیڈر اعظم خان کی جانب سے کوئی ایسی کارروائی کی اجازت نہ دی جائے جس سے انتخابی عمل پر منفی اثر پڑتا ہو اور عوامی زندگی کے علاوہ لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے اترپردیش میں سماج وادی پارٹی کی حکومت کے رول پر بھی تنقید کی ہے کہ حکومت نے اعظم خان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے پر نرمی سے کام لیا۔ اِس حساس مسئلہ کو سختی سے نہیں نمٹا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر وی ایس سمپتھ اور الیکشن کمشنران ایچ ایس برہما اور ایس ایچ اے زیدی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں الیکشن کمیشن نے یہ سخت ترین موقف اختیار کیا ہے۔ انتخابی ادارہ کی جانب سے اپنے دستوری اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے دونوں قائدین کو انتخابی فضاء مزید مکدر کرنے کی اجازت نہ دینے کے لئے سخت کارروائی کی گئی ہے۔ کمیشن نے دستور ہند کے آرٹیکل 324 کے تحت یہ ہدایات جاری کی ہیں اور تمام اختیارات کو بروئے کار لایا ہے۔ مذکورہ بالا دونوں قائدین کے خلاف فوری فوجداری کارروائی شروع کی جانی چاہئے اور ضروری ایف آئی آر بھی درج کی جائے۔ اب تک جو کارروائی نہیں کی گئی اِس کو فوری شروع کیا جائے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ اِن دونوں قائدین کو جلسہ عام کرنے، جلوس نکالنے یا عوامی ریالیوں میں شرکت کرنے، روڈ شو منعقد کرنے کے علاوہ دیگر تشہیری و انتخابی عوامل کی ہرگز اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ الیکشن کمیشن نے ضلع نظم و نسق کے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ اِن احکامات کی 12 اپریل 5 بجے شام تک پابجائی کو یقینی بنائے۔ الیکشن کمیشن نے اتھاریٹیز کو یہ بھی ہدایت دی کہ امیت شاہ اور اعظم خان کے خلاف تمام احتیاطی اقدامات کئے جائیں۔ الیکشن کمیشن نے کہاکہ اُس نے دونوں قائدین کی انتخابی مہم کے دوران کی گئی شدید اشتعال انگیز تقاریر کا جائزہ لیا ہے۔ یہ ایک سنگین اور تشویشناک مسئلہ ہے۔ یہ بیانات بادی النظر میں دو فرقوں کے درمیان منافرت پھیلانے اور فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے کا موجب بنتے ہیں۔ اِن نفرت انگیز تقاریر اور تبصروں سے دو مذہبی طبقات کے درمیان دشمنی پیدا ہوتی ہے۔

مذہب کی بنیاد پر تقریر کرنا یا اشتعال انگیزی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ اکھلیش یادو زیرقیادت سماج وادی پارٹی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہاکہ اِس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ ریاستی حکام نے نازک صورتحال کو دیکھتے ہوئے کوئی ضروری اقدامات نہیں کئے یہاں تک کہ حکومت نے دونوں قائدین کے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیں کیا۔