امن و عدم تشدد ہندوستانی سماج کے ڈی این اے کا حصہ

ٹوکیو 2 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج نیوکلئیر عدم پھیلاؤ معاہدہ پر ہندوستان کے دستخط نہ کرنے کے سلسلہ میںبین الاقوامی برادری کی تشویش کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ امن اور عدم تشدد کا عزم ہندوستانی سماج کے ڈی این اے میں بسا ہوا ہے اور یہ کسی بین الاقوامی معاہدہ یا عمل سے بڑھ کر ہے ۔ نریندر مودی نے سیکریڈ ہارٹ یونیورسٹی میں ایک طالب علم کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان لارڈ بدھا کی سرزمین ہے ۔ بدھا نے امن کیلئے کوشش کی اور امن کیلئے وہ مشکل حالات کا شکار ہوئے ۔ اور ان کا پیام آج کے ہندوستان میں بھی موثر ہے ۔ طلبا سے بات چیت کے دوران نریندر مودی سے سوال کیا گیا تھا کہ نیوکلئیر عدم پھیلاؤ معاہدہ پر اپنے موقف میں کسی طرح کی تبدیلی کے بغیر ہندوستان کس طرح سے بین الاقوامی برادری کو بھروسہ دلا سکتا ہے ۔ ہندوستان نے نیوکلئیر ہتھیار رکھنے کے باوجود عدم پھیلاؤ معاہدہ پر دستخط کرنے سے انکار کیا ہوا ہے ۔ واضح رہے کہ مودی نے یہ بیان جاپان میں دیا ہے جو اب تک دنیا کا واحد ملک ہے جس پر نیوکلئیر بم سے حملہ کیا گیا تھا ۔ انہوں نے اس مسئلہ پر ہندوستان کے موقف کی وضاحت کی تاکہ جاپان کے ساتھ سیول نیوکلئیر معاہدہ پر دستخط ممکن ہوسکیں۔

ہندوستان کا کہنا ہے کہ چونکہ نیوکلئیر عدم پھیلاؤ معاہدہ نقائص سے پر ہے اس لئے وہ اس پر دستخط نہیں کریگا ۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ عدم تشدد کیلئے ہندوستان کامل عہد رکھتا ہے مودی نے کہا کہ عدم تشدد ہندوستانی سماج کے ڈی این اے میں رچا بسا ہوا ہے اور یہ کسی بین الاقوامی معاہدہ سے بالاتر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی امور میں کچھ کوشش ہوتی ہے اور طریقہ کار ہوتا ہے لیکن اس سب سے بالاتر کسی سماج کا عزم ہے ۔ اپنے موقف کو مزید مدلل بنانے مودی نے یاد دہانی کروائی کہ کس طرح ہندوستان نے گاندھی جی کی قیادت میں جدوجہد آزادی کو آگے بڑھایا تھا جب سارے سماج نے عدم تشدد کا راستہ اختیار کیا تھا جس سے ساری دنیا حیرت کا شکار تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں سال سے ہندوستان کا یہ یقین رہا ہے کہ ساری دنیا ایک خاندان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم ساری دنیا کو ایک خاندان سمجھتے ہیں تو ہم ایسا کام کس طرح کرسکتے ہیں جس سے کسی کو بھی زک پہونچتی ہو ۔ واضح رہے کہ ہندوستان نے آئی اے ای اے کے ساتھ حفاظتی انتظامات سے متعلق اضافی پروٹوکول کو منظوری دی ہے جس کے نتیجہ میں جوہری توانائی ادارہ کے انسپکٹرس کو ہندوستانی سیول نیوکلئیر ٹھکانوں تک بآسانی رسائی مل سکتی ہے ۔ طلبا سے بات چیت کے دوران وزیر اعظم سے ایک اور طالب علم نے سوال کیا تھا کہ چین کے توسیع پسندانہ عزائم کے باوجود ایشیا میں کس طرح سے امن کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے ۔ مودی نے جواب دیا کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ چین سے زیادہ فکرمند ہیں۔ انہوں نے طلبا سے کہا کہ ان کا خیال یہ ہے کہ طلبا بھی صحافیوں جیسے سوالات پوچھ رہے ہیں۔ انہوں نے تاہم اس پر کوئی راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جاپان بھی ایک جمہوری ملک ہے

اور اگر ہندوستان اور جاپان مل کر امن اور مثبت چیزوں کے تعلق سے سوچیں تو ہم دنیا کو جمہوریت کی طاقت سے متعلق یقین دلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ترقی اور ارتقا پر توجہ دینی چاہئے نہ کہ دوسروں پر توجہ دیں۔ اگر ہم ہماری صورتحال پر توجہ کریں تو ہم حالات کو بہتر بناسکتے ہیں۔ قبل ازیں مودی نے تمام طالبات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان میں خواتین کے موقف کے تعلق سے اظہار خیال کیا اور بتایا کہ ملک میں خواتین کی دیویوں جیسی پرستش کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مجالس مقامی میں خواتین کو 33 فیصد تحفظات بھی حاصل ہیں۔ انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم سے خود اپنی دلچسپی کا بھی اظہار کیا اور انہوں نے وہاں کچھ ہندوستانیوں کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔