امن قائم کیسے ہو…؟

ایک بادشاہ نے ایک کمہار کے گدھوں کو ایک قطار میں چلتے دیکھا۔ کمہار کو بلایا اور پوچھا یہ کس طرح سیدھے چلتے ہیں۔ کمہار نے کہا جو لائن توڑتا ہے اس کو سزا دیتا ہوں۔ بادشاہ بولا میرے ملک میں امن و امان ٹھیک کرسکتے ہو، کمہار نے حامی بھرلی اور بادشاہ کے ساتھ چل پڑا ۔
دارالحکومت پہنچتے ہی عدالت لگائی ، چور کا مقدمہ آیا تو چور کو ہاتھ کاٹنے کی سزا دی ۔ جلاد نے وزیراعظم کی طرف اشارہ کیا کہ چور کو ان کی سر پرستی حاصل ہے ۔ کمہار نے پھر حکم دیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے ۔ وزیراعظم سمجھا شاید جج کو پیغام کی صحیح سمجھ نہیں آئی ۔ وہ آگے بڑھا ، کمہار کے کان میں کہا کہ یہ اپنا آدمی ہے ۔ کمہار نے بحیثیت جج فیصلے کا اعلان کیا ، چور کا ہاتھ کاٹا جائے اور وزیر کی زبان کاٹ دی جائے ۔ بادشاہ نے فیصلہ پر عمل کرایا ۔ آگ و خون کی لپیٹ میں آئے ہوئے ملک میں ایک فیصلہ سے ہی مکمل امن قائم ہوگیا۔ سچ ہے کہ اگر گنہگار کی سفارش کرنے والی زبان کاٹ دی گئی ۔ اگر اپنوں کی سرپرستی چھوڑدی گئی ، اگر مخالفین کو پھنسانے کی سیاسی چالیں بند کردی گئیں تو گولیاں بھی بند ہوجائیں گی اور قتل و غارت بھی رک جائے گا ، امن بھی قائم ہوجائے گا ۔