امریکی H-1B ویزا سخت قواعد کا انفوسس پر اثر

۔10 ہزار امریکی ورکرس کی خدمات، 4 نئے سنٹرس کا قیام
نئی دہلی۔ 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی آئی ٹی کمپنی انفوسس آئندہ دو سال کے دوران امریکہ میں تقریباً 10 ہزار مقامی افراد کی خدمات حاصل کرے گی اور چار ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن سنٹرس قائم کئے جائیں گے تاکہ ویزا سے متعلق مسائل سے نمٹا جاسکے۔ اس کے علاوہ انفوسس مختلف شعبوں میں نئی ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت (اے آئی) مشین لرننگ، استفادہ کنندہ کا تجربہ، کلاوڈ اور بگ ڈاٹا پر توجہ مرکوز کرے گی۔ انفوسس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وشال سکا نے بتایا کہ پہلا سنٹر جاریہ سال اگست میں انڈیانا میں قائم کیا جائے گا اور یہاں 2021 تک امریکن ورکرس کے لئے تقریباً 2 ہزار روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ مزید تین سنٹرس کے مقامات کے بارے میں آئندہ چند ماہ کے دوران فیصلہ کیا جائے گا۔ شمالی امریکی مارکٹ انفوسس کو سال 2016-17ء میں ہوئی 10.2 بلین ڈالرس آمدنی کا 60% سے زائد کا احاطہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات صرف امریکہ میں سخت ویزا قواعد سے نمٹنے کیلئے نہیں کئے جارہے ہیں۔ گزشتہ تین سال کے دوران نئی ٹیکنالوجیز جیسے اے آئی اور ورچول ریالٹی کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے اور روایتی پراجیکٹس بھی عصری ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عصری ٹیکنالوجی سے استفادہ کیلئے عالمیاور مقامی ہنر مند افراد کا صحت مند امتزاج ضروری ہے۔ اس لئے ہمیں روایتی طریقہ پر نظرثانی کرنا ضروری ہے۔ امریکہ میں H-1B ویزا قواعد سخت ہونے کی وجہ سے آئی ٹی کمپنیوں کو زیادہ مشکلات پیش آرہی ہیں۔ مارچ 2017ء کے ختم تک انفوسس کے پے رول پر 2 لاکھ سے زائد افراد ہیں۔ آئی ٹی کمپنیاں ورک پرمٹ جیسے H-1B ویزا سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے انجینئرس کو یہاں روانہ کرتی تھیں۔ انفوسس نے پہلے ہی امریکہ میں 2 ہزار سے زائد افراد کی خدمات حاصل کی ہیں۔