امریکی یونیورسٹیز طلباء کا جے این یو کے احتجاجی طلباء سے اظہاریگانگت

ہم کنہیا کمار اور روہت ویمولا کو سلام کرتے ہیں، 27 فبروری کو زبردست دھرنا
نیویارک ۔ یکم ؍ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کی دو اہم یونیورسٹیوں کے طلباء نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء سے اظہاریگانگت کیا ہے کیونکہ جے این یو کے ایک اسٹوڈنٹ لیڈر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی طلباء کا کہنا ہے کہ کسی واقعہ پر اپنی ناراضگی ظاہر کرنا ہر طالب علم کا حق ہے جبکہ جمہوریت میں اسے جرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ جے این یو طلباء کے ساتھ اظہاریگانگت کرتے ہوئے نیویارک یونیورسٹی اور کوپر یونین کے طلباء نے 27 فبروری کو دھرنا دیا تھا۔ دونوں یونیورسٹیوں نے اپنے فیس بک پیچ پر اپنا پیغام تحریر کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں کسی واقعہ پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ ’’اسٹینڈ وتھ جے این یو‘‘ کے پلے کارڈس کے ساتھ طلباء نے دھرنا دیا۔ یاد رہے کہ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے صدر کنہیا کمار کو گذشتہ ماہ دہلی پولیس نے ہندوستان مخالف نعرے لگانے کی پاداش میں گرفتار کیا تھا۔ پارلیمنٹ حملے کے مجرم افضل گرو کی پھانسی کی برسی کے موقع پر ایک احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہندوستان مخالف نعرے بلند کئے گئے تھے۔ افضل گرو کو 2013ء میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا۔

اسی دوران واشنگٹن اسکوائر نیوز، این وائی یو کے انڈپنڈنٹ اخبارات نے بھی انجنا سریدھر کے حوالے سے کہاکہ احتجاج کا اصل مقصد کنہیا کمار کی گرفتاری کے خلاف بیداری پیدا کرنا تھا۔ خصوصی طور پر ان طلباء کیلئے جو جنوب ایشیائی نسل سے ہیں، دوسری طرف اتیتھروپولوجی کی پروفیسر تیجسوینی گانٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اگر حکومت کسی بھی شخص کے ردعمل سے متفق نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس شخص کو گرفتار کرلیا جائے یا تشدد برپا کیا جائے اور یہی وہ باتیں ہیں جو آج کل ہندوستان میں رونما ہورہی ہیں جبکہ ضرورت اس بات کی ہیکہ کسی بھی مخصوص و متنازعہ موضوع پر ایک اوپن مباحثہ کا اہتمام کیا جانا چاہئے۔ اسی طرح کمیونٹی، طلباء اور قانونی ورکرس نے آن لائن ایک علحدہ پیغام پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہندوستان بھر کے طلباء، ورکرس، کمیونٹیز، انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ساتھ اظہاریگانگت کرتے ہیں جنہیں دائیں بازو کے قوم پرستوں کا سامنا ہے۔ ہم روہت ویمولا کو بھی سلام کرتے ہیں جو دلت اسکالر تھا جس کے جرأتمندانہ قدم نے ہندوستان میں احتجاج کی نئی لہر کو جنم دیا۔ اسی طرح ہم اسٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار سے بھی اظہاریگانگت کرتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ہم تمام طلباء، وکلاء اور صحافیوں کو بھی سلام کرتے ہیں جنہوں نے کنہیا کمار کے ساتھ ہر ممکنہ تعاون کیا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ جے این یو میں جاری احتجاج کی وجہ سے کئی ہندوستانی سیاستدانوں کی کرسیاں بھی خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ جس تحریک کا اثر امریکہ تک پہنچ جائے اسے معمولی تحریک تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اب دیکھنا یہ ہیکہ امریکی طلباء کا احتجاج کیا رنگ لاتا ہے کیونکہ امریکی یونیورسٹیز میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جاتی جس کیلئے استدلال یہ پیش کیا جاتا ہیکہ یونیورسٹیاں تعلیمی مقاصد کیلئے قائم کی گئی ہیں ناکہ سیاسی سرگرمیوں کیلئے۔