واشنگٹن۔ 23 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم ہندوستان نریندر مودی کے ستمبر میں دورہ سے قبل 83 امریکی ارکان مقننہ نے اپنی دستخطوں پر مشتمل ایک مکتوب ، ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بہنر کو روانہ کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نریندر مودی کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے لئے مدعو کیا جائے۔ امریکی کانگریس میں مودی کو مدعو کرنے کی آوازیں بلند ہوتی جارہی ہے اور پیغام بالکل واضح ہے کہ ہندوستان اور امریکہ منفرد شراکت داری رکھتے ہیں جس کی بنیاد مشترکہ جمہوری اقدار پر ہے۔ نریندر مودی کا دورہ ایک موقع ہے۔ اس شراکت داری میں وسعت پیدا کی جاسکتی ہے۔ اس تحریک کی قیادت ایوان کی خارجہ اُمور کمیٹی کے رکن شرمین کررہے ہیں۔
دریں اثناء ہند ۔ امریکہ دفاعی مذاکرات سے پہلے امریکی کانگریس کی ایک کلیدی کمیٹی نے اپنا ایک اجلاس ’’ہندوستان‘‘ کے موضوع پر منعقد کیا تاکہ باہمی تعلقات اور باہمی تعاون میں اضافہ کے آئندہ امکانات کا جائزہ لیا جاسکے۔ رکن کانگریس چیبٹ ، صدرنشین ذیلی کمیٹی برائے ایشیا و بحرالکاہل جو ایوان کی خارجہ تعلقات کمیٹی کا ایک ضمنی شعبہ ہے، کہا کہ یہ سماعت امریکی کانگریس کے لئے ایک موقوع ہے جس میں اپنا نئی مودی حکومت کے تحت ہند ۔ امریکہ تعلقات کے مستقبل کا جائزہ لیا جاسکتا ہے اور معاشی، صیانتی، نیوکلیئر توانائی اور بحری شعبوں میں تعاون میں اضافہ پر تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔ ماہ مئی میں ایرانی عام انتخابات کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کو قابل اعتبار اختیار حاصل ہے جس کی وجہ سے عظیم تر معاشی ترقی یقینی ہوگئی ہے اور دفتر شاہوں کو عوام کے سامنے جواب دہ بنانا ممکن نہ ہوسکا۔ داخلی شعور کی بیداری کے پس منظر میں ہند ۔ امریکہ تعلقات میں نئی جان ڈالنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ ہندوستان ، امریکہ کا جنوبی ایشیا میں ایک اہم شراکت دار ہے۔ ہندوستان کے ساتھ امریکہ کے سیاسی ، معاشی اور صیانتی مفادات پورے علاقہ میں وابستہ ہیں۔