امریکی ڈیفنس سیکریٹری جیمس میاٹس کا دورۂ ہندوستان کو چین کے ساتھ ہندوستان کے ڈوکلم تنازعہ اور تعطل کے تناظر میں اہمیت حاصل ہوئی ہے۔ شمالی کوریا کے مسئلہ پر امریکہ کو چین سے اُمیدیں ہیں تو ہندوستان کے ساتھ امریکہ دفاعی تعاون کو فروغ دینے کوشاں ہے، خاص کر امریکی جیٹ طیاروں اور نگران کار ڈرونس کی فروخت کے بشمول دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ امریکی جاسوسی والے ڈرونس کی خریدی سے ہندوستان کو کافی مدد ملے گی، وہ اس خطہ میں چین کے بڑھتے اثرات پر قابو پاسکے گا۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی کابینہ میں کابینی رتبہ کے عہدیدار کا یہ پہلا دورۂ ہندوستان ہے۔ امریکہ اپنے دفاعی ہتھیاروں کو فروخت کرنے کے لئے ہندوستان کو سب سے بڑی مارکٹ سمجھتا ہے۔ گزشتہ ایک دہے کے دوران ہندوستان نے 15 بلین ڈالرس سے زائد ہتھیار خریدے ہیں۔ سابق میں دفاعی ہتھیاروں کی خریداری کے لئے روس کا رُخ کیا جاتا تھا۔ جیمس میاٹس کے دورہ کا سب سے بڑا ایجنڈہ 22 سمندری نگران کار ڈرون طیاروں کی سربراہی کا معاہدہ کرنا ہے۔ اس معاہدہ کو امریکہ نے جون میں ہی منظوری دی تھی جو غیرناٹو حلیف ملک کو اس طرح کی پہلی منظوری ہے۔ جنوبی ایشیا میں چین کی بڑھتی طاقت دونوں ممالک ہندوستان اور امریکہ کیلئے ایک تشویش کی بات رہی ہے، مگر ہندوستان کو امریکہ سے زیادہ اپنے پڑوسی ملک کے بارے میں کافی محتاط دیکھا جارہا ہے۔ ڈوکلم تعطل کے باوجود چین کے خلاف کسی قسم کا کوئی ٹھوس قدم نہیں اُٹھایا گیا۔ اس کی وجہ امریکہ کے ساتھ ہندوستان کی پرامن بقائے باہم کی پالیسی کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔ ایشیا پیسیفک خطہ میں امن و سلامتی کیلئے دونوں ملکوں کو مل جل کر کام کرنے پر توجہ دیتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ چین کی بڑھتی طاقت بلاشبہ میاٹس کے ساتھ ہندوستان کی بات چیت کا اصل موضوع ہی ہے۔ امریکہ کو چین کی جانب سے جنوبی چین سمندر میں بڑھتی فوجی طاقت ناقابل قبول ہے۔ چین کے سمندری علاقہ پر کئے گئے دعوے کے کئی دیگر ممالک کو بھی غوروفکر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ دہشت گردی کے موضوع پر امریکہ کی دوہری پالیسی کے باوجود ڈیفنس سیکریٹری نے ہندوستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی بات کی۔ جہاں تک افغانستان میں ایک مستحکم حکومت اور پرامن حالات کو بحال کرنے کا ہندوستان کے عظیم تر رول کا سوال ہے، اس بارے میں امریکہ نے ہندوستان سے تعاون کی خواہش ضرور کی مگر افغانستان میں فوج کی تعیناتی سے ہندوستان کے صاف انکار کی کئی اہم وجوہات ہیں مگر افغانستان کی ترقی میں حصہ لینے کے لئے ہندوستان پابند عہد ہے، لیکن فوج کی تعینات سے اس خطہ میں بڑا تنازعہ پیدا ہوسکتا ہے۔ وزیر دفاع نرملا سیتا رامن نے اس تناظر میں افغانستان میں ہندوستان کی فوج کو تعینات کرنے کے سوال کو یکسر مسترد کردیا۔ افغانستان کو اس وقت امن کی ضرورت ہے اور ترقی اور روزگار کے اُمور میں ہندوستان کا شامل ہونا باہمی تعلقات کو مزید فروغ دے گا جبکہ فوج کی تعیناتی سے پڑوسی ملک پاکستان کی تشویش میں اضافہ ہوگا یا پھر اس کو ہندوستان پر شبہ کرنے کا موقع ملے گا۔ افغانستان گزشتہ 40 سال سے جنگ میں مبتلا ہے ، اس ملک کو فی الفور ترقی دینے کیلئے جو ممالک امدادی کاموں کی پیشکشی کررہے ہیں، وہ اس ملک کے دوست ہی ہوں گے۔ اس میں ہندوستان بھی اول دستہ ملک ہے۔ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا عہد کرنے والے امریکہ کو افغانستان میں اپنی ناکام جنگ کے منفی اثرات کے بارے میں غور کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کو غیرمستحکم کرنے کے واقعات نے ان دہشت گرد طاقتوں کو دوبارہ مجتمع ہونے کا موقع دیا ہے۔ امریکہ کو اپنی افغان پالیسی پر توجہ دے کر اقدامات کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ہندوستان پر فوجی تعاون کا دباؤ بہرحال ہند ۔ افغان دوستی اور تعلقات کے تناظر میں مناسب نہیں ہے۔ امریکی ڈیفنس سیکریٹری نے یہ تو اعتراف کیا کہ افغانستان میں ہندوستان کا دست تعاون کی قدر کی جاتی ہے۔ اس طرح افغانستان کی جمہوریت، سلامتی اور سکیورٹی کو فروغ دینے میں دونوں جانب کی کوششوں کو دوگنا کیا جانا چاہئے۔