امریکی پابندیوں کیخلاف ایران کے جارحانہ تیور، نیوکلیئر سمجھوتے کی شرائط معطل

سمجھوتہ کی تکمیل کو یقینی بنانے برطانیہ ، چین ، فرانس ، جرمنی اور روس کو 60 دن کی مہلت ، مزید اقدامات کی دھمکی : حسن روحانی
تہران۔ 8 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ایران نے چہارشنبہ کو کہا کہ اس نے 2015ء میں بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ طئے شدہ معاہدہ کے تحت اپنی متفقہ نیوکلیئر سرگرمیوں کا احترام ترک کردیا ہے تاوقتیکہ امریکہ کی طرف سے عائد کردہ جدید پابندیوں سے نمٹنے کا کوئی حل تلاش نہیں کرلیا جاتا۔ ایران کا ایک انتہائی متوازن الفاظ پر مشتمل اعلان ایک ایسے وقت منظر عام پر آیا جب واشنگٹن نے تہران کے خلاف اپنی مہم میں شدت پیدا کردی ہے اور الزام عائد کیا کہ وہ ناگزیر حملوں کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ امریکہ اس علاقہ میں نیوکلیئر صلاحیتی بی۔ 52 بمبار طیاروں کے علاوہ طیارہ بردار جہاز بھی تعینات کردیا ہے۔ ایران نے کہا کہ وہ واشنگٹن کے بڑے پیمانے پر یکطرفہ پابندیوں کے جواب میں یہ اعلان کررہا ہے۔ امریکہ ایک سال قبل معاہدہ سے دستبرداری کے بعد ایران کے خلاف کئی پابندیاں عائد کرچکا ہے جس سے ایرانی معیشت کو پے در پے طاقتور جھٹکے لگتے رہے ہیں۔ ایران نے کہا کہ وہ فوری اثر کے ساتھ چند تحدیدات پر عمل آوری کو روک رہا ہے جس پر پہلے اتفاق کیا جاچکا تھا۔ تہران نے دھمکی دی کہ اگر برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس جیسی مابقی عالمی طاقتیں اندرون 60 یوم اس کو راحت دلانے میں ناکام ہوجاتی ہیں تو وہ مزید تحدیدات کو ترک کردے گا۔ صدر حسن روحانی نے وضاحت کی کہ یہ الٹی میٹم دراصل ان کے امریکی ہم منصب ڈونالڈ ٹرمپ کے جارحانہ رویہ سے نیوکلیئر معاہدہ کو بچانے کیلئے ہے۔ ٹرمپ 8 مئی 2018ء کو اس معاہدہ سے علیحدگی کے بعد مسلسل اس کی کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ صدر روحانی نے کابینہ کے اجلاس میں جس کا سرکاری ٹیلی ویژن چیانلس سے راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا، کہا کہ ’ہم محسوس کرتے ہیں کہ اس معاہدہ میں ’سرجری‘ (اصلاح؍ ترمیم) کی ضرورت ہے کیونکہ ایک سال سے جاری کوششوں کے کوئی نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ جراحت کا مطلب معاہدہ کو تباہ کرنا نہیں بلکہ بچانا ہے۔