امریکی ویزا درخواست گذاروں کیلئے سخت شرائط زیرغور

فون، ای میل اور سوشیل میڈیا تفصیلات بھی پوچھی جائیں گی

واشنگٹن ۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ٹرمپ انتظامیہ ملک کیلئے خطرہ بننے والوں کے داخلے کو روکنے اور مسافرین کی کڑی جانچ کے عمل کے ایک حصہ کے طور پر امریکی ویزا کے تمام درخواست گذاروں کو اپنے سابقہ فون نمبرس، ای میل اڈریسیس اور سوشیل میڈیا ہسٹری کی تفصیلات کی فراہمی چاہتا ہے۔ وفاقی رجٹر پر گذشتہ روز پیش کردہ ایک تجویز کے مطابق ہر کوئی جو نان ۔ ایمیگرنٹ ویزا پر امریکہ آنا چاہتا ہے اس کو نئے قواعد کے مطابق ایک فہرست کے سوالات کا جواب دینا ہوگا۔ امریکی دفترخارجہ نے تخمینہ کیا ہیکہ نئی ویزا فارمس 7,10,000 ایمیگرنٹ اور 14 ملین نان ایمیگرنٹ ویزا درخواست گذاروں پر اثرانداز ہوں گے۔ دستاویز میں مزید کہا گیا ہیکہ ویزا درخواست گذاروں کو اپنے سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس کے ہینڈلس کی نشاندہی کے علاوہ گذشتہ پانچ سال کے دوران استعمال کردہ ان کے فون اور موبائیل نمبرس کی تفصیلات بھی پوچھی جائیں گی۔ دیگر سوالات میں گذشتہ پانچ سال کے دوران استعمال کئے گئے ٹیلیفون نمبرس، ای میل ایڈریسیس اور بین الاقوامی سفر کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا۔ یہ بھی پوچھا جائے گا کہ آیا ویزا درخواست گذار کو ماضی میں کسی ملک سے خارج یا وطن واپس کیا گیا تھا اور آیا اس کے ارکان خاندان دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ یہ دستاویز بہت جلد جاری کی جائے گی جس کے بعد عوام کو مجوزہ جدید ویزا فارم پر رائے اور تبصروں کیلئے 60 دن دیئے جائیں گے۔ دستاویز میں کہا گیا ہیکہ ’’ایک سوال سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس کی پیش کی گئی ہے اور درخواست گذار کو درخواست داخل کرنے کی تاریخ میں پانچ سال کے دوران ان پلیٹ فارمس کیلئے شناخت کنندگان کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوگا‘‘۔ یہ بھی کہا گیا ہیکہ وزارت خارجہ شناختی عمل اور جانچ کے مقاصد کیلئے ویزا درخواست گذاروں کی تفصیلات بھی جمع کی جائیں گی۔ تاہم اس نے انتہائی سفارتی اور سرکاری ویزا زمروں جیسے واضح ویزا زمروں کے تحت درخواست گذاروں سے عام طور پر ایسے سوالات نہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ نظرثانی شدہ ویزا درخواست فارمس میں ویزا طبی معائنوں سے متعلق اضافی معلومات بھی شامل کی جائیں گی جو بعض درخواست گذاروں کیلئے درکار طبی معائنوں سے متعلق ہوں گی۔ امریکی وزارت خارجہ کا تخمینہ ہیکہ 7,10,000 ایمیگرنٹ ویزا درخواست گذاروں اور 1.4 کروڑ نان۔ ایمیگرنٹ ویزا درخواست گذاروں پر نئے امریکی ویزا فارمس کے اثرات مرتب ہوں گے۔