امریکی وسط مدتی انتخاب میں صدر اوباما ناکام، ریپبلکنز کا سینیٹ پر کنٹرول

واشنگٹن ، 5 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ڈیموکریٹس کے خلاف ناراضگی کی لہر کے درمیان پرجوش ریپبلکنز نے آج امریکی سنیٹ کاکنٹرول 8 سال میں پہلی مرتبہ حاصل کرلیا اور ایوان نمائندگان میں اپنی اکثریت میں اضافہ بھی کرلیا جبکہ صدر براک اوباما کی حیثیت عملاً خاموش تماشائی کی ہوگئی ہے ۔ معاشی عدم اطمینان اور صدر کے تئیں برہمی کا بھرپور سیاسی فائدہ اُٹھاتے ہوئے ریپبلکنز نے نارتھ کیرولینا ، کولوراڈو، آئیوا ، ویسٹ ورجینیا ، آرکنساس ، مونٹانا اور ساؤتھ ڈکوٹا میں ڈیموکریٹس کی سنیٹ نشستیں چھین کر 2006 کے بعد سے پہلی بار اپنی سنیٹ اکثریت قائم کرلی ہے ۔ وسط مدتی الیکشن جو ریاست در ریاست اور ڈسٹرکٹ در ڈسٹرکٹ سیاسی جنگ و جدال کے طورپر شروع ہوا ، وہ زبردست ریپبلکن فتح میں تبدیل ہوکر اختتام کو پہونچا ہے ۔ ایسے مقابلے جہاں سخت مسابقت کی توقع کی جارہی تھی وہاں ایسا کچھ نہ ہوا اور ڈیموکریٹس امیدواروں کو ریپبلکنز کے مقابل کئی جگہ شکست فاش ہوگئی ۔ انتخابات ایوان نمائندگان کی تمام 435 نشستوں کیلئے اور سنیٹ کی 100 کے منجملہ 36 اور 50 امریکی ریاستوں میں سے 36 میں گورنر کے انتخاب منعقد کئے گئے ۔ ریپبلکنز نے 7 نشستیں حاصل کئے جس سے اُنھیں 100 رکنی سنیٹ میں 52 نشستیں مل گئی اور اب اُنھیں مزید کئی جیتنے کا موقع مل سکتا ہے جبکہ ڈیموکریٹس کو ریپبلکنز کی ایک بھی نشست نہیں ملی ۔

ایوان میں ریپبلکنز ریکارڈ 246 نشستوں تک پہنچنے یا تجاوز کرنے کی طرف گامزن ہیںجو اُن کے نام زائد از 60 سال قبل صدر ہیری ٹرومین کے نظم و نسق کے دوران درج تھا ۔ یہ انتخابات ایسے وقت منعقد ہوئے جب صدر اوباما کی مدتِ صدارت مکمل ہونے میں دو ہی برس باقی رہ گئے ہیں۔ منگل کے انتخابات میں ایوان نمائندگان کی تمام 435 نشستوں، جبکہ سینیٹ کی 100 سیٹوں میں سے ایک تہائی نشستوں کیلئے الیکشن ہوا۔ عوام اور تجزیہ کاروں کا دھیان زیادہ تر سینیٹ پر مرکوز تھا جہاں متعدد تجزیہ کاروں کا خیال یہی تھا کہ ریپبلکنز مزید چھ نشستیں جیتنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایسے میں جب صدر کی مقبولیت گِر کر 40 فیصد رہ گئی ہے، ریپبلکن پارٹی چند ایک ریاستوں میں بہتر پوزیشن میں ہے، جہاں سے دو برس قبل ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوران صدر اوباما نہیں جیت پائے تھے۔

صدر اوباما کا نام بیالٹ پیپر پر نہیں ہے۔ تاہم، وہ کہتے ہیں کہ اُن کی پالیسیاں امتحان سے گزریں گی اور ریپبلکنز نے اپنے ڈیموکریٹ مخالفین کو مسٹر اوباما کی عدم مقبولیت سے ناکام کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ خیال کیا جا رہا تھا کہ ریپبلکنز اِس قابل ہو جائیں گے کہ وہ نہ صرف اپنی نشستیں بچاسکیں، بلکہ اْس میں اضافہ کر سکیںگے ، جب کہ اْنھیں اب بھی 233 نشستوں کے ساتھ 435 رکنی ایوان میں برتری حاصل ہے۔ رائے عامہ کے تازہ ترین تجزیوں سے پتہ چلتا ہے کہ ریپبلکن امیدوار مغربی ورجینیا، ساؤتھ ڈکوٹا اور مونٹانا میں سینیٹ کی نشستوں پر آسانی کے ساتھ کامیاب ہو جائیں گے، جو اِس وقت ڈیموکریٹس کے ہاتھ میں ہیں۔ پولنگ کے رجحان سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ آئیووا، آرکینسا، کولوراڈو اور اَلاسکا میں بھی ریپبلیکنز آسانی سے سینیٹ کی نشستیں جیت لیں گے۔ ملک کے جنوب میں، جورجیا اور لوئزیانا کی ریاستوں کی دو سینیٹ کی سیٹوں پر، کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ اور کسی امیدوار کو نصف سے زیادہ ووٹ نہ پڑنے کی صورت میں وہاں دوبارہ انتخابات کا بھی امکان ہو سکتا ہے۔