امریکی عوام ‘ شامی پناہ گزینوں سے رحم دلی کا مظاہرہ کریں

ملک میں داخلہ کے سکیوریٹی مراحل انتہائی سخت ۔ صدر اوباما کا تھینکس گیونگ خطاب
واشنگٹن 26 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) صدر امریکہ بارک اوباما نے امریکی عوام سے کہا کہ وہ شامی پناہ گزینوں کے تعلق سے رحم دلی کا مظاہرہ کریں۔ بارک اوباما تھینس گیونگ تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے امریکی عوام کو یاد دہانی کروائی کہ 1620 میں کچھ افراد پناہ کی تلاش میں امریکہ آئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا چار دہوں کے بعد پھر دنیا اسی طرح کے افراد سے بھری ہے جن میں مرد و خواتین سب شامل ہیں۔ یہ لوگ اپنے لئے کچھ نہیں چاہتے سوائے اس کے کہ ان کے اور انکے خاندان کیلئے ایک محفوظ اور بہتر مستقبل ہو ۔ بارک اوباما نے امریکہ میں دس ہزار شامی پناہ گزینوں کو جگہ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس پر کئی گوشوں کی جانب سے تنقیدیں ہو رہی ہیں۔ خاص طور پر پیرس میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ان کے فیصلے پر تنقیدیں تیز ہوگئی تھیں۔ پیرس حملوں کے بعد سے امریکی عوام نے دہشت گردی کو اپنے ملک کو درپیش سب سے سنگین خطرہ قرار دیا ہے ۔ امریکی ایوان نمائندگان میں ایک بل منظور کیا گیا ہے جس کے تحت پناہ گزینوں کے ایک منصوبہ کو معطل رکھا گیا ہے جبکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کو جگہ دیتے ہوئے ان کی زیادہ سے زیادہ اسکریننگ کی جانی چاہئے 2016 میں امریکہ میں ہونے والے انتخابات کے امکانی امیدواروں نے بھی یہ کہا ہے کہ پناہ گزین ملک کیلئے خطرہ ہوسکتے ہیں۔

اوباما نے اس تعلق سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ کوئی بھی پناہ گزین ہماری سرحدات اس وقت تک عبور نہیں کرسکتا جب تک وہ اعلی ترین سکیوریٹی چیک سے نہیں گذر جاتا ۔ امریکہ آنے والے ہر شہری کو اس مرحلہ سے گذرنا پڑتا ہے ۔ اوباما نے ایوان کے پناہ گزین بل کے خلاف حق تنسیخ ( ویٹو ) استعمال کرنے کا انتباہ دیا ہے ۔ تاہم وائیٹ ہاوز نے کہا کہ وہ دوسرے ارکان کے ستاھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ ایسے 38 ممالک کے ساتھ سکیوریٹی امور پر مشترکہ اقدامات کئے جائیں جن کے شہریوں کو امریکہ کے مختصر دورہ کیلئے ویزا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اپنے خطاب میں اوباما نے انہیں امریکی عوام کی جانب سے ملنے والے مکتوبات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ ان خطوط میں عوام نے شامی پناہ گزینوں کا خیر مقدم کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنسلوانیہ کی ایک خاتون نے انہیں تحریر کیا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو رقم تو نہیں دے سکتی لیکن اس کے پاس ایک گیسٹ روم ہے اور کھانے کی بھی کوئی کمی نہیں ہے ۔ ایک اور خاتون نے بھی پناہ گزینوں کاخیر مقدم کرنے کی ستائش کی ہے ۔