امریکی حکومت پر قرضوں کا بھاری بوجھ

واشنگٹن ۔ 24 مئی (سیاست ڈاٹ کام) عالمی مالیاتی ماہرین کا کہنا ہیکہ امریکہ کے ذمہ قرضوں کی مالیت 21 ٹریلین ڈالر ہوچکی جوکہ وقت کی ضرورت کے بالکل مترادف ہے۔ امریکی بانڈز خریدنے میں یوروپی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بھی اب پہلے کی نسبت بہت کم ہوگئی اور اس میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ان قرضوں کی مالیت میں 25 ہزار ڈالر فی سیکنڈ کی شرح سے اضافہ بھی ہورہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ پریشان کن کہ امریکہ کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جنہیں اپنی آبادی کے لحاظ سے فی کس بنیادوں پر اوسطاً سب سے زیادہ عوامی قرضوں کا سامنا ہے اور یہ قرضے بہرحال کبھی نہ کبھی واپس کئے جانے ہیں۔ ان عوامی قرضوں کی مالیت میں ہر سکنڈ بعد 25 ہزار ڈالر کا اضافہ بھی ہورہا ہے۔ امریکی ریاست کے ذمہ اتنے زیادہ قرضوں کو مالیاتی ماہرین ایک ایسا انتہائی اونچا پہاڑ قرار دیتے ہیں جس کی بلندی ہر لمحہ بڑھتی ہی جاتی ہے جس رفتار سے ان قرضوں کی مالیت بڑھتی جارہی ہے، ماہرین کے نزدیک صرف 2 سال بعد ان رقوم کی مجموعی مالیت میں سالانہ ایک ٹریلین یا 1000 ہزار ارب ڈالر کا اضافہ ہونے لگے گا۔