امریکی تحدیدات پر ردعمل ، ایران کا یوم میزائیل

امریکی تحدیدات مستقل نہیں : امریکہ ، تازہ تحدیدات کے ایک دن بعد ایران کا اظہار انحراف

تہران ۔4 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام) پاسداران انقلاب ایران کی جانب سے آج امریکہ کے عائد کردہ تازہ تحدیدات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک شو کا اہتمام کیاگیا جس میں میزائیلس کی طاقت کا مظاہرہ ہوا ۔ امریکہ نے ہفتہ کی رات دیر گئے ایران کے بالسٹک میزائیل تجربے پر اعتراض کرتے ہوئے ایران پر تازہ تحدیدات عائد کی ہیں۔ پاسداران انقلاب کی ویب سائیٹ ’’سپاہ نیوز ‘‘ پر شائع شدہ خبر کے بموجب شمال مشرقی صوبہ سمنان میں اس شو کے انعقاد کا مقصد ایران کی کسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے ’’مکمل تیاری ‘‘ کا مظاہرہ کرنا تھا۔ اس کا دوسرا مقصد امریکہ کی عائد کردہ تحدیدات کی تحقیر بھی تھا۔ مختلف قسم کے دیسی ساختہ راڈار اور میزائیل نظاموں ، کمانڈ اور کنٹرول سنٹرس اور سائبر جنگی نظاموں کا پاسداران انقلاب کے شو میں مظاہرہ کیا گیا ۔ جو میزائیل اس موقع پر پیش کئے گئے وہ مختصر مسافتی یعنی 75 کیلومیٹر دائرے کار کے تھے ۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے کل ایران پر اُس کے وسط مسافتی بین البراعظمی میزائیل کے تجربہ پر تازہ تحدیدات عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ امریکہ نے ایران پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ یمنی باغیوں کی تائید کررہا ہے ، جنھوں نے سعودی عرب کے جنگی بحری جہاز کو حال ہی میں نشانہ بنایا تھا ۔ چند گھنٹے بعد وزیر دفاع امریکہ جیمس میٹس نے کہاکہ ایران واحد سب سے بڑا ملک ہے جو دنیا بھر میں دہشت گردی کی سرپرستی کررہا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں جوابی کارروائی کے طورپر اپنی تعینات فوج میں اضافہ نہیں کرنا چاہتا۔ نئی تحدیدات کا ابھی یہ مطلب نہیں ہے کہ امریکہ نے اپنے اُن تیقنات سے دستبرداری اختیار کرلی ہے کہ ایران پر عائد تحدیدات برخواست کردی جائیں گی ، کیونکہ چھ عالمی طاقتوں سے اپنے نیوکلیر پروگرام کے بارے میں اُس نے ایک معاہدہ کرلیا ہے ۔ لیکن ٹرمپ نے ایران سے اپنی نفرت کو پوشیدہ نہیں رکھا ۔ اُن کے پیشرو بارک اوباما نے جولائی 2015 ء میں تحدیدات کی منظوری دی تھی ۔ امریکی عہدیداروں نے کہا کہ کل یہ ہوئے اقدامات مستقل نہیں ہوں گے ۔ وزارت خارجہ ایران کے بموجب امریکہ کے نئے اقدام پر یہ جوابی کارروائی ہے ۔