۔11 دور کی بات چیت میں کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا ۔ چین کو ہنوز مذاکرات کے ذریعہ کسی معاہدہ تک پہونچنے کی امید
واشنگٹن / بیجنگ 11 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین سے آنے والی تقریبا تمام درآمدات پر شرحوں میں اضافہ کا اعلان کردیا ہے جبکہ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے ہوئی بات چیت کسی نتیجہ کے بغیر ختم ہوگئی ہے ۔ تاہم چین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی امور پر اس کی بات چیت بالکل ختم نہیں ہوئی ہے اور اسے اب بھی امید ہے کہ وہ کسی معاہدہ پر پہونچنے میں کامیاب ہوجائیگا ۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے تاہم اس بات چیت کے کسی نتیجہ خیز نہ ہونے کے بعد اعلان کردیا گیا ہے کہ چین سے آنے والی تقریبا تمام ہی اشیا پر ٹیکس شرحوں میں اضافہ کردیا جائیگا ۔ کہا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے نتیجہ میں دونوں ملکوں کے علاوہ علاقہ میں بھی تجارتی جنگ میں شدت پیدا ہوسکتی ہے ۔ واضح رہے کہ چند ہی گھنٹوں قبل ٹرمپ کی جانب سے چین سے آنے والی درآمدات پر پہلے ہی سے 200 بلین ڈالرس کے محاصل عائد کئے گئے تھے ۔ امریکہ کو چین سے آنے والی اشیا پر پہلے 10 فیصدی ڈیوٹی عائد کی جاتی تھی تاہم اب چین کے ساتھ کشیدگی کے پیش نظر امریکہ نے مسلسل اس میں اضافہ ہی کیا ہے اور اس اضافہ کے ذریعہ اب یہ شرحیں 25 فیصد تک پہونچ گئی ہیں۔ امریکی تجارتی نمائندے رابرٹ لائیٹیزر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ دوسرے تمام اشیا پر بھی ٹیکس ڈیوٹی میں اضافہ کیلئے اقدامات کا آغاز کردیا جائے ۔ قبل ازیں صدر ٹرمپ کی ہدایت پر امریکہ کی جانب سے جو ڈیوٹی شرحیں عائد کی جاتی تھیں وہ 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کردی گئی تھیں۔ کہا گیا ہے کہ یہ شرحیں تقریبا 200 بلین ڈالرس مالیتی اشیا پر عائد کی گئی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے چین سے آنے والی تقریبا تمام ہی اشیا پر شرحیں بڑھا دینے کا حکمنامہ جاری کردیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ آئندہ وقتوں میں یہ ٹیکس شرحیں 300 بلین ڈالرس مالیتی اشیا پر عائد ہوسکتی ہیں۔ فیڈرل رجسٹر میں بھی ان شرحیوں کے اندراج کی نوٹس بھی بہت جلد جاری کئے جانے کا امکان ہے ۔ واضح رہے کہ چین کے اعلی تجارتی مصالحت کار و نائبوزْر اعظم لئیو ہی نے جمعہ کو اپنا دو روزہ دورہ امریکہ مکمل کرلیا تھا تاہم اس وقت بات چیت کسی نتیجہ پرنہیں پہونچ سکی تھی ۔ دونوں ملکوں کے مابین اب تک تجارتی امور پر گیارہ ادوار کی بات چیت ہوچکی ہے اور ان میں کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے تاہم چینی مصالحت کاروں کا کہنا ہے کہ بات چیت ہنوز جاری ہے اور یہ ختم نہیں ہوگئی ہے ۔ نائب وزیر اعظم چین کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا ہے کہ بات چیت ہنوز جاری ہیں۔ اب بھی یہ ممکن ہے کہ ہم کسی نتیجہ پر اور معاہدہ تک پہونچ جائیں کیونکہ ہم اب بھی یہی سمجھتے ہیں کہ دونوں فریقین کے مابین بات چیت معمول کے مطابق ہی چل رہی ہے ۔ دونوں فریقین کا اس بات سے اتفاق بھی ہے کہ مستقبل قریب بیجنگ میں ایک بار پھر اجلاس منعقد کیا جائے تاکہ بات چیت کو آگے بڑھایا جاسکے ۔