امریکہ ۔ روس کشیدگی

ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا
امریکہ ۔ روس کشیدگی
امریکہ نے روس کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی ابتری کے ساتھ ہی سفارتی رابطہ کو منقطع کرلیا۔ روس نے بھی ہتھیاروں کی تیاری کے لئے پلوٹینم کو تلف کرنے کے مشترکہ پروگرام کو روک دیا۔ شام کے شہر حلب پر حملوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے درمیان امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ عالمی سطح پر ایک نیا جنگی محاذ کھلنے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ وہ خود اپنے عہد و پیمان کو بالائے طاق رکھ کر بدبختانہ طور پر غلط کارروائیوں میں ملوث ہے۔ شہری علاقوں پر حملے، انسانی جانوں کا اتلاف، املاک کی تباہی، عالمی طاقتوں کو اس مسئلہ پر فوری توجہ دینے کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امدادی قافلہ پر بھی حملے کئے گئے ہیں جس میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ امریکہ کا روس پر الزام یہ ہے کہ وہ امدادی قافلوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ شام کی صورتحال اور روس کی فوجی کارروائیوں نے امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات کو کشیدہ بنادیا ہے۔ روس کے ساتھ مذاکرات کو معطل کرنے کے اعلان کے بعد شام میں جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کو پورا نہیں کرنے کے الزام کا اگر عالمی برادری جائزہ لیتی ہے تو روس کے بڑھتے اثرات پر بھی غور کرنے کا موقع ملتا ہے۔ روس نے شام کے اندر جاری تشدد کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر معاہدہ کیا تھا لیکن جب یہ کوشش ہی ناکام ہوجائے تو امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات کا عمل مسدود ہوجانا وقت کا تقاضہ بن گیا۔ شام میں گزشتہ پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کو کم کرنے کے لئے جنگ بندی کا آغاز کیا گیا تھا لیکن یہ جنگ بندی ایک ہفتہ میں ہی ختم ہوگئی۔ روس کے رویہ سے ظاہر ہورہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر توجہ دینا نہیں چاہتا۔ امریکہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے روس کے لئے بعض خطرات پیدا کردیئے ہیں اسی لئے اس معاہدہ کو توڑ دینا پڑا۔ معاہدہ کو دوبارہ بحال کرانے کے لئے روس کی پیشگی شرط رکھنا بھی امریکہ کے لئے ناراضگی کا باعث بن گیا۔ ایک طرف سفارتی بات چیت معطل ہوگئی۔ دوسری طرف روس کو معاہدے کے تحت اپنا اضافی پلوٹونیم کو ری ایکٹرس میں تلف کرنا تھا۔ ایسی کیفیت پیدا کردی جارہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان شام کے مسئلہ پر مزید حالات خراب ہوجائیں۔ شام میں روسی کارروائیوں کی وجہ سے اعتدال پسند گروپس کو شدت پسندوں کے قریب کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ اس سے شام کے اندر کے حالات مزید نازک ہوں گے۔ شام میں شدید انسانی بحران پیدا ہونے کے بعد یہاں امن و سکون کی بحالی کیلئے کوششوں کو مضبوط بنانے کے بجائے روس اور امریکہ اپنی طاقت کے مظاہرہ کو ترجیح دے رہے ہیں تو شام کی صورتحال مزید پیچیدہ ہوگی۔ اس معاملہ میں اقوام متحدہ کا رول بھی محتاط ہوجانے سے دونوں ممالک کیلئے کشیدہ صورتحال پیدا کردی گئی۔ گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران شام کے شہر حلب کے محصور شہر پر روس اور شام کی سرکاری افواج کی بمباری کی وجہ سے 400 سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ روس نے دواخانوں کو تک نشانہ بنایا ہے۔ مرنے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ شام میںکسی  بھی فریق کو بربریت کے مظاہرہ کی ہرگز اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ حلب میں فضائی حملوں سے حالات انتہائی تشویشناک ہوگئے ہیں۔ موجودہ صورتحال پر بات چیت کو فوری شروع کرنا ضروری تھا لیکن معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی مذاکرات کو روک دینے کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہیکہ شام میں عام زندگیوں کے تحفظ کیلئے کسی بھی ملک کو دلچسپی نہیں ہے۔ انسانی زندگیوں کا تحفظ ایک عالمی عزم ہے جب اس عزم کو بھی متزلزل کردیا جائے گا تو انسانی زندگیوں کو مزید خطرات پیدا ہوں گے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور لاکھوں افراد کو پانی تک میسر نہیں ہے۔ ساری دیا دیکھ رہی ہیکہ حلب کو کھنڈر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ پھر بھی عالمی انسانی جذبہ سرد دکھائی دیتا ہے۔ ایک طرف شہری علاقوں پر بمباری دوسری طرف امدادی قافلوں کو نشانہ بنانے کا مقصد شہری زندگیوں کو تباہ کرنا معلوم ہوتا ہے۔ امدادی سامان سے بھرے ٹرک تباہ کردیئے جاتے ہیں تو پھر عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا یہ سلسلہ ہرایک کو رلادیتا ہے۔ اس پر عالمی اداروںکی خاموشی افسوسناک ہے۔