مفتی محمد قاسم صدیقی تشسخیر
امریکہ میں میری اولین ترجیح یہی رہی کہ میں دیگر مذاہب اور ادیان کے عقائد و نظریات کو ان کی کتابوں اور ان کے مؤلفین اور انہی کے اساتذہ و متعلمین سے سمجھ سکوں ، تاکہ ان کے عقائد و افکار کی گہرائی و گیرائی اور ان کے انداز فکر سے آگاہی ہو، اسی مقصد کے تحت میں Old Testamena (عہد نامہ قدیم مشتمل تورات) New Testament ( عہدنامہ جدید : انجیل) کے دو کورسس کی تکمیل کی ۔ اور اب عالمی مذاہب کے کورس میں داخلہ لیا ہوں۔ دنیا کے بڑے نامور مذاہب جیسے ہندوازم ، جینزم ، بدھ ازم ، تاؤ مت ، شنٹو ، زرتشت ، یہودیت ، مسیحیت ، اسلام ، سکھ ازم اور دیگر جدید مذہبی تحریکات زیرمطالعہ ہیں۔
یہ پہلا موقع تھا کہ مجھ سے جانسٹن کمیونٹی کالج میں تعارف اسلام کے موضوع پر لکچر دینے کی خواہش کی گئی اور مجھ سے کہا (۷۵) منٹ کا پروگرام ہوگا بیس تا پچیس منٹ میں آپ اسلام کا مختصر خلاصہ و تعارف پیش کریں اور تقریباً ایک گھنٹہ طلبہ کی جانب سے سوالات کا رہیگا۔ مجھ سے استفسار کیا گیا کہ آپ مخصوص سوالات کے جوابات دیں یا حساس و نازک سوالات کے لئے بھی آمادہ ہیں۔ میں نے جواب دیا کہ میں ہر قسم کے سوالات کا خیرمقدم کرتا ہوں کسی ہچکچاہٹ کے بغیر ہرقسم کے شکوک و شبہات ، سوالات و اعتراضات کئے جاسکتے ہیں۔
صبح ساڑھے نو سے پونے گیارہ بجے تک کے پروگرام میں ابتداء میں نے بیس منٹ میں اسلام کا محتصر تعارف ان کے سامنے پیش کیا اور بتایا کہ اسلام کے معنی اطاعت و فرمانبرداری کے ہیں اور جو شخص اﷲ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق اپنی زندگی بسر کرتا ہے اس کو مسلمان کہتے ہیں اور اسلام یہ کوئی نیا دین نہیں ہے بلکہ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک ابتدائی آفرینش سے تاقیام قیامت ایک ہی دین ہے اور وہ اسلام ہے ۔ حضرت آدم ، حضرت نوح ، حضرت ابراہیم ، حضرت اسمعیل ، حضرت اسحاق ، حضرت یعقوب ، حضرت ایوب ، حضرت لوط ، حضرت موسیٰ ، حضرت داؤد ، حضرت سلیمان اور حضرت عیسیٰ علیھم الصلاۃ والسلام کے بشمول تمام پیغمبران کرام ایک ہی مذہب و دین کی تبلیغ و اشاعت کے لئے تشریف لائے اور محمد عربی صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے اسی دین اسلام کی تکمیل فرمائی اور آپ صلی اﷲ علیہ و سلم اﷲ تعالیٰ کے آخری پیغمبر ہیں ۔ آپ صلی اﷲ علیہ و سلم کے بعد کوئی نبی اور رسول آنے والے نہیں اور نہ ہی ضرورت ہے کیونکہ خدا کا کلام قرآن مجید قیامت تک محفوظ ہے اور آپ صلی اﷲ علیہ و سلم کی شریعت نہایت لچکدار ہے جو ہر زمان و مکان کے لئے قابل عمل ہے۔
اسلام کی بنیادیں پانچ ارکان پر ہے (۱) اﷲ تعالیٰ کی الوہیت اور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و سلم کی رسالت و عبدیت کا اقرار و تصدق کرنا ۔ اﷲ تعالیٰ کو ذات و صفات ، تصرفات میں وحدہ لاشریک ماننا ، اس کے تمام فرشتوں پر ایمان لانا اس کی نازل کردہ تمام کتابوں بشمول صحائف ابراہیمی ، تورات زبور ، انجیل اور قرآن پر ایمان لانا ، حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر محمد عربی صلی اﷲ علیہ و سلم تک بھیجے گئے تمام رسولوں پر ایمان لانا ، آخرت کے دن پر یقین رکھنا ، ہر اچھی بری تقدیر کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے جاننا اور مرنے کے بعد اٹھاے جانے پر یقین رکھنا (۲) نماز (۳) زکوٰۃ (۴) روزہ (۵) حج کی مختصر توضیح و تشریح اور اس کے معاشرتی اور ملی فوائد پر روشنی ڈالنے کے بعد نہایت اختصار کے ساتھ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و سلم کی حیات طیبہ کے اہم نکات، ولادت، بچپن ، جوانی ، اعلان نبوت ، ہجرت وفات کا تعارف کروایا گیا اور ایک غیرمسلم اسکالر Lamarine کا ایک جامع اقتباس کوٹ کیا گیا جس میں اس نے بہ بانگ دھل اعلان کیا ماڈرن ہسٹری میں کوئی بڑی قد آوار شخصیت محمد عربی صلی اﷲ علیہ و سلم سے تقابل کی جرأت نہیں کرسکتی ۔ مشہور زمانہ افراد یا تو فوجی قیادت کرتے ہیں یا قانون مدون کرتے ہیں یا حکومتیں چلاتے ہیں لیکن آپؐ کی ذاتی گرامی نہ صرف فوجی کمان سنبھالتی ہے بلکہ قوانین وضع کرتی ہیں۔ زبان سے نکلنے والا ہر لفظ قانون کا درجہ رکھتا ہے اور وہ عظیم سلطنت کے حکمراں ہی نہیں بلکہ ایک تہائی دنیا کے افراد کے قلب و دماغ پر حکمرانی کرنے والے ہیں اور واحد مذہبی رہنما ہیں اور آخر میں انھوں نے یہ ساری دنیا کو یہ چیلنج کیا کہ جن خوبیوں اور کمالات کی مالک نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و سلم کی ذات گرامی ہے اگر ان صفات و کمالات میں کوئی دوسری شخصیت کھری اُترتی ہے تو پیش کی جائے ۔ (Historedela Turquie Paris Vol11.PP-277) بعد ازاں قرآن و سنت کی تشریح کی گئی ، تورات و انجیل سے متعلق اسلامی عقائد کا ذکر کیا گیااور آخر میں حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ علیھما السلام سے متعلق قرآنی ارشادات بیان کئے گئے ۔
سوالات کا سیشن شروع ہوا ، پہلا سوال معلمہ نے کیا اور کہا کہ آپ اسلامی اسکالر ہیں Ph.D ہیں پھر آپ کے World Religion کلاس میں داخلہ لینے کی کیا وجہ ہے ؟
میں نے جواب دیا کہ میں اسلامی علوم سے واقف ہوں ، اسلامی علوم کی بنیاد سے باخبر ہوں اسلامی عقائد کی اساس جانتا ہوں اب میری خواہش یہ ہے کہ میں دوسرے مذاہب و عقائد کی بنیاد اور اساس کو جانکر اسلامی عقائد و نظریات سے تقابل کروں ۔ اسی منشا و مقصد کے تحت میں یہ کورسس کررہا ہوں ۔ ایک اہم سوال جھجکتے جھجکتے کیا گیا کہ کیا اسلام دہشت گردی کی تعلیم دیتا ہے؟ ۔ میں نے حاضر طلبہ و طالبات سے سوال کیا کہ دنیا میں اسلامی نام رکھنے والے دہشت گردوں کی تعداد کتنی ہوگی ۔ پچاس ہزار ، لاکھ ، دو لاکھ یا اس سے زائد ۔ دنیا کے طول و عرض میں بسنے والے مسلمانوں کی تعداد کیا ہے؟ "The future of the Global Muslim Population” کے زیرعنوان مذاہب اور عوامی زندگی پر Pen Forum کی ایک رپورٹ کے مطابق ۱۹۹۰ ء میں مسلمان ۱ : ۱ بلین تعداد میں تھے اور ۲۰۳۰ء میں ۲:۲بلین ان کی تعداد ہوجائیگی ۔ اس قدر کثیر تعداد میں بسنے والے مسلمانوں میں دہشت گردوں کا تناسب کچھ اہمیت نہیں رکھتا ۔ علاوہ ازیں ہر مذہب و قوم میں کچھ دہشت گرد ، شدت پسند اور بھٹکے ہوئے لوگ پائے جاتے ہیں۔
عورتوں کے لباس سے متعلق سوال پر جواب دیا گیا کہ اسلام میں کوئی مخصوص لباس نہیں ہے۔ ملک و تہذیب کے بدلنے سے لباس بھی تبدیل ہوتا ہے لیکن بنیادی طورپر مرد کے لئے ناف سے گھٹنے تک اور عورتوں کے لئے سارا بدن سوائے چہرہ ہاتھ اور قدم چھپانا لازم ہے اور عورتوں کے لئے ایسا لباس ہو جس میں اس کے اعضاء جوارح کی ساخت ظاہر نہ ہو اور مردوں سے مشابہت نہ ہو ۔ ان اُمور کو ملحوظ رکھتے ہوئے ڈیزائنرس ، قیمتی لباس پہننے میں شرعاً کوئی پابندی نہیں۔
کیا عورت امامت کرسکتی ہے ؟
اسلام میں نبوت ، امامت مرد کے خواص میں سے ہے اس لئے شرعاً کوئی مسلمان عورت مسجد میں مردوں کی امامت نہیںکرسکتی ۔ اور یہی حکم یہودیت اور مسیحیت میں بھی ہے اسی وجہ سے یہ مسئلہ یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس آج تک متنازعہ فیہ ہے ۔ کچھ چرچ عورت کو اجازت دیتے ہیں اور دوسرے چرچس اس کے خلاف ہیں۔
کیا عورتیں مسجد میں مردوں کے ساتھ شریک عبادت ہوسکتی ہیں؟
مسجد میں جماعت کے ساتھ عبادت کرنے کا حکم مردوں کے لئے ہے، عورتوں کیلئے نہیں، ان کا گھر میں عبادت کرنا افضل ہے لیکن ان کو مسجد میں آنے کی ممانعت نہیں ۔ اگر وہ آجائیں تو پہلے مردوں کی صف ہوگی، پھر بچوں کی ہوگی، اس کے بعد خواتین کی صف ہوگی ۔اسلام میں اجنبی مرد و خواتین کو باہم ملکر عبادت کرنے کی اجازت نہیں۔
کیا اسلام میں ایک سے زائد نکاح کی اجازت ہے ؟
ایک مسلمان مرد کو بشرط استطاعت عدل ایک سے زائد چار عورتوں تک سے نکاح کی اجازت ہے اور اگر ان میں عدل و انصاف نہ کرنے کا اندیشہ ہو تو ایک ہی نکاح پر اکتفاء کا حکم ہے ۔ عدل و انصاف سے مراد بیوی کے لئے رہائش کی فراہمی ، خوردونوش اور کپڑے و دیگر ضروریات کی تکمیل میں عدل و انصاف کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے اور تورات میں کئی انبیاء کا ایک سے زائد نکاح کرنے کا ذکر موجود ہے اور تورات و انجیل میں کہیں بھی ایک سے زائد نکاح پر پابندی نہیں ہے ۔ لہذا مذہبی طورپر عیسائیت میں بھی ایک سے زائد نکاح کی اجازت ہے۔ اگرچہ کہ امریکی قانون اس کے خلاف ہے ۔
کیا بیوی کام کرسکتی ہے ؟
شرعاً بیوی کے نان و نفقہ کی ذمہ داری شوہر پر ہے ۔ تاہم بیوی کام کرنا چاہے تو اس کو اختیار ہے ۔ اگر وہ شوہر کی مرضی کے بغیر ملازمت کرتی ہے تو اس کا نفقہ شوہر کے ذمہ نہیں رہیگا ۔ اور بیوی اپنی کمائی کی مالکہ ہوگی اولاد کی ضرورت پر خرچ کرنے کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ باپ کی ذمہ داری ہے ۔
کیا مسلمان عورتیں زندگی کا لطف لیتی ہیں؟
میری رائے میں امریکہ میں جس قدر مسلمان عورتیں زندگی کا لطف لیتی ہیں اس قدر امریکی خواتین لطف اندوز نہیں ہوتیں۔ مسلمان خواتین ملازمت نہیں کرتی ہیں مگر سوسائٹی میں اپنا Maitrin , Status کرتی ہیں۔ اور ان کے سارے اخراجات ان کے شوہر نہایت خوشدلی سے ادا کرتے ہیں اور مسلمان عورتیں اپنے گھر کی ذمہ داریوں اور اولاد کی تربیت میں کوئی کمی نہیں چھوڑتیں۔
میرے لیکچر اور جوابات کو سننے کے بعد معلمہ نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کمیونٹی کالج کے تمام طلبہ کو مدعو کیا جائے اور ڈاکٹر قاسم صدیقی ادارہ کے سامنے اسلام کا تعارف پیش کریں تاکہ وہ بھی اسلام کی حقیقت سے واقف ہوں اور وہ جان سکیں کہ جو کچھ مسلم دنیا میں ہورہا ہے اس کے پس پردہ سیاسی مفادات ہیں ، مذہب اسلام نہیں۔
muftiqasim786@hotmail.com