دونوں ممالک کے تعلقات میں اتار چڑھاو کے باوجود پیشرفت ‘ ژی جن پنگ کا ظہرانہ سے خطاب
بیجنگ 26 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مختلف امور بشمول سائبر جاسوسی ادعا جات پر اپنے اختلافات کو اہمیت دینے سے گریز کرتے ہوئے چین کے صدر ژی جن پنگ نے امریکی صدر بارک اوباما سے اپنی باتچ یت کو ثمر آور قرار دیا ہے اور کہا کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے مابین تعلقات کے سلسلہ میں مثبت اشارے ملے ہیں۔ امریکی نائب صدر جو بیڈن اور سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کی جانب سے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں منعقدہ ظہرانہ سے خطاب کرتے ہوئے ژی جن پنگ نے کہا کہ وہ اور بارک اوباما بڑے ممالک کے تعلقات کا نیا نمونہ بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔
چینی صدر نے اپنا اولین دورہ واشنگٹن مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ دورہ اتفاق رائے پر مبنی رہا ہے اور اس کے ثمر آور نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری ‘ عوام تا عوام تبادلوں ‘ ماحولیاتی تبدیلی اور ہمہ جہتی امور میں تعاون و رابطوں کے مسئلہ پر اتفاق رائے ہوا ہے ۔ سرکاری خبر رساں ادارے زنہوا نے چینی صدر کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا کہ ’’ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک ہم دو فریقین ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مسلسل جدوجہد کرینگے اس وقت تک چین ۔ امریکہ تعلقات میں نئے ادوار کا آغاز ہوتا رہے گا اور دونوں ملکوں کے عوام کیلئے نئے فوائد ہوتے رہیں گے ۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے تعلقات سے دنیا بھر کو بھی فائدہ ہوسکتا ہے ۔ ساؤتھ چائنا سی اور سائبر حملوں کے واقعات میں اضافہ پر دونوں ملکوں کے مابین اختلافات میں شدت کو کو اہمیت دینے سے انکار کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا کہ چین ۔ امریکہ کے تعلقات عمومی طور پر آگے بڑھے ہیں ۔ گذشتہ 70 سال میں ان میں پیشرفت ہوئی ہے حالانکہ ان میں اتار چڑھاؤ بھی آئے ہیں۔ تعلقات کے نتیجہ میں دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے سے فائدہ بھی ہوا ہے ۔ امریکہ نے مسلسل چین پر الزام عائد کیا کہ وہ سائبر چوری کے واقعات میں ملوث ہے اور اس نے جنوبی چین کے سمندر میں چینی فوجی طاقت میں اضافہ پر بھی مسلسل احتجاج کیا ہے ۔
صدر چین نے کہا کہ چین اور امریکہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران فاشسٹ قبضوں کے خلاف شانہ بہ شانہ جدوجہد کی تھی اور دونوں ملکوں نے امن ‘ آزادی اور انصاف کا تحفظ کیا تھا ۔ چین کے لوگ اس لڑائی میں امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ مدد کو فراہم نہیں کرینگے ۔