امریکہ کے بُرے دن !

واشنگٹن ۔ یکم ؍ مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی معیشت کے استحکام کے لئے حالانکہ متعدد پیش قیاسیاں کی گئیں۔ تاہم اب ایسا لگ رہا ہیکہ پیش قیاسی کرنے والوں کو بھی یہ احساس ہوگیا ہیکہ ’’سب کچھ ٹھیک نہیں ہے‘‘ اور اسی لئے دوسرے سہ ماہی کیلئے انہوں نے فروغ کی شرح کو کم کرکے پیش کیا ہے جس کی وجہ یہ بہت زیادہ سرد موسم اور صارفین کا محتاط رویہ بتائی گئی ہے جس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ڈالر کی قدر انحطاط پذیر بھی ہوسکتی ہے۔ دریں اثناء سان فرانسسکو کے بینک آف دی ویسٹ کے چیف اکنامسٹ اسکاٹ اینڈرسن نے کہا کہ پہلے سہ ماہی میں امریکی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ 2014ء کے چوتھے سہ ماہی میں بھی فروغ کی شرح برائے نام تھی جبکہ 2015ء کا پہلا سہ ماہی کسی بھی قسم کے فروغ کو درج نہیں کرسکا۔ شدید موسم سرما کے دوران کمزور فروغ دراصل کساد بازاری کے بعد کی ایک علامت بن گیا ہے جبکہ جی ڈی پی میں بھی پہلے سہ ماہی کے دوران صرف 0.2 فیصد کا ہی اضافہ ہوا ہے۔

یہ اطلاعات حکومت کی جانب سے شائع کی گئی ہیں۔ پہلے دو ماہ کے دوران روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوا لیکن اسے مایوس کن ہی کہا جاسکتا ہے کیونکہ صرف 126,000 ملازمتوں کی گنجائش پیدا ہوئی جبکہ توقعات اس سے کہیں زیادہ کی تھی۔ فیڈ کی ایک پالیسی سازی کمیٹی کے اجلاس میں بھی یہ انکشاف کیا گیا کہ لیبر مارکٹ کی صورتحال میں کوئی بہتری پیدا نہیں ہوئی ہے جبکہ وفاقی حکومت ماہ اپریل کے دوران ملازمتوں کی شرح میں اضافہ کا جدول 8 مئی کو جاری کرے گی۔ دوسری طرف افراط زر کا بھی زیادہ زور نہیں رہا۔ البتہ قیمتوں میں اضافہ کی شرح سالانہ 2 فیصد سے بھی کم رہی۔ فیڈ کے مطابق تنخواہوں میں بھی بتدریج اضافہ کا عمل جاری رہے گا لیکن یہ سست رفتار ہوگا کیونکہ اس کا اندازہ وال ۔ مارٹ جیسی تنظیم کے اس اعلان سے لگایا جاسکتا ہے جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں معمولی اضافہ کیا گیا ہے۔