امریکہ کیساتھ جی ایس پی مسئلہ حل نہ ہونا بدقسمتی :ہندوستان

نئی دہلی، یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کی ترقی پذیر ممالک کے لئے عمومی ترجیح نظام (جی ایس پی) سے ہندوستانی پیداوار کو ہٹانے سے متعلق تنازعہ کا کوئی حل نہیں ہونے کو مرکزی حکومت نے بدقسمتی قرار دیتے ہوئے سنیچر کو کہا ہے کہ دونوں ممالک دوطرفہ تجارت اور معاشی تعلقات کو مستحکم کرنے کی سمت میں کام کرتے رہیں گے ۔مرکزی وزیر تجارت اور صنعت نے یہاں جاری ایک ریلیز میں کہا کہ جی ایس پی سے ہندوستانی پیداوار کو ہٹانے سے متعلق مسئلہ کے حل کی تجویز امریکہ نے قبول نہیں کیا جو بدقسمتی کی بات ہے ۔جی ایس پی ایک تجارتی نظام ہے جس کے تحت ترقی یافتہ ملک اپنے علاقے میں ترقی پذیر ممالک کے پیداوار کو درآمد ڈیوٹی میں چھوٹ دیتے ہیں۔ یہ چھوٹ سبھی ترقی پذیر ممالک کو ملتی ہے ۔ امریکہ نے مارچ کے پہلے ہفتہ میں جی ایس پی سے ہندوستانی پیداوار کو ہٹانے کے لئے 60 دنوں کا نوٹس دیا تھا اور تجارتی عمل پر اعتراض کیا تھا۔ یہ مدت 5 جون کو ختم ہورہی ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی عمل سے متعلق مسائل حل نہیں ہوسکے ہیں جس کے نتیجہ میں ہندوستانی پیداوار کو امریکہ میں درآمد ڈیوٹی پر ملنے والی چھوٹ 5 جون کو ختم ہوجائے گی۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ امریکہ کی طرح ہندوستان اور دیگر ممالک ایسے معاملوں میں اپنے قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔ کسی بھی ملک کے ساتھ خصوصی معاشی تعلقات کے شعبہ میں مسائل کا حل تلاش کرنا ایک مسلسل عمل ہے ۔ ہندوستان اس مسئلہ کو باقاعدگی عمل کے طور پر دیکھتا ہے اور امریکہ کے ساتھ مستحکم تعلقات پر یقین رکھتا ہے ۔دونوں ممالک آپسی مفادات کو دیکھتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے کام کرتے رہیں گے ۔ جی ایس پی کے تحت ہندوستان کو ہر سال ٹیکس میں 19 کروڑ ڈالر کی چھوٹ دی جارہی تھی۔