امریکہ کیخلاف جنگ کیلئے تیار رہنے شمالی کوریائی فوج کو حکم

سئیول ۔ 28 فبروری۔(سیاست ڈاٹ کام) شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ اُن نے اپنی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ امریکہ اور اس کے حلیفوں کے ساتھ جنگ کے لئے تیار ہوجائیں ۔ اس دوران امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے آغاز سے قبل پیانگ یانگ نے تنازعہ میں شدت پیدا کردی ہے ۔ امریکہ اور جنوبی کوریا نے گزشتہ روز مشترکہ بحری مشق کی تھی جس میں جنوبی کوریا کے 10 جنگی جہاز اور امریکی ایجیس ڈسٹرائر بھی شامل تھی ۔ ان دونوں دوست ملکوں کے مابین بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کے آغاز کی تیاریوں اور اس سے قبل مشترکہ بحری مشق نے شمالی کوریا کو چراغ پا کردیا ہے ۔ ان مشقوں کے چند گھنٹوں بعد ہی کم جونگ اُن نے اپنی فوج کو امریکہ اور اس کے حلیفوں کے ساتھ جنگ کیلئے تیار رہنے کا حکم دیا۔

سرکاری کورئین سنٹرل نیوز ایجنسی نے کم جونگ اُن کے حوالہ سے کہا کہ ’’موجودہ صورتحال میں جہاں دوبارہ قومی انضمام و اتحاد کے لئے ایک عظْم جنگ کے اندیشے ہیں اور یہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ کے پی اے ( کوریائی عوامی فوج ) یونٹس ( اعلیٰ تربیت یافتہ ) گارڈ یونٹس میں تبدیل ہوجائیں اور مادی و فوجی تکنیک کے ساتھ سیاسی و نظریاتی جنگ کیلئے تیار ہوجائیں ۔ واضح رہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے موقعوں پر شمالی کوریا بالعموم اس قسم کے بیانات کی اجرائی کے ذریعہ تنازعہ پیدا کرتا ہے جس سے اس منقسم جزیرہ نما علاقہ کی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا کرتا ہے ۔ اس خبررساں ادارہ کے مطابق پیانگ یانگ میں فتحیاب ارض پدر کی جنگ آزادی سے متعلق ایک میوزیم کے افتتاح کے موقع پر کم نے اپنی فوج پر زور دیا کہ ( امریکی پرچم پر موجود ) ستاروں اور پٹیوں کو پھاڑ پھینکنے جانفشانی کے ساتھ فوجی تربیت دی جائے ۔

امریکہ اور جنوبی کوریا کی طرف سے گزشتہ روز کی گئی بحری مشقیں دراصل ان دونوں ملکوں کی آٹھ ماہ طویل سالانہ مشترکہ فوجی مشقوں فاول ایگل کا پیش خیمہ ہیں جن میں فضائی ، بری اور بحری تربیت دی جاتی ہے ۔ دو شنبہ سے شروع ہونے والی ان مشقوں میں جنوبی کوریا کے دو لاکھ اور امریکہ کے 3,700 سپاہی حصہ لیتے ہیں۔ علاوہ ازیں کمپیوٹر پر مبنی ہفتہ طویل مشقیں ’’کلیدی فیصلہ‘‘ ہنوز زیردوران ہیں۔ جنوبی کوریا اور امریکہ کا استدلال ہے کہ ان مشقوں کی نوعیت دفاع پر مبنی ہے لیکن شمالی کوریا ان مشقوں کو قبضہ کی اشتعال انگیز تیاری قرار دیتے ہوئے اپنی شدید مذمت کا نشانہ بناتا ہے ۔ شمالی کوریا نے اس سال ان مشترکہ مشقوں کی صورت میں اپنی نیوکلیئر تجربات پر رضاکارانہ پابندی کی پیشکش کیا تھا جس کو امریکہ نے مسترد کردیا اور کہا کہ شمالی کوریا کی یہ پیشکش دراصل شمالی کوریا کی جانب سے چوتھی ایٹمی مشق کرنے کی ’’مبہم دھمکی ‘‘ ہے ۔ شمالی کوریا 1950-53 کی جنگ میں فتح کا دعویٰ کرتا ہے حالانکہ یہ جنگ کسی امن سمجھوتہ کے بغیر افراتفری کی حالت میں ختم ہوگئی تھی اس طرح دونوں کوریا تکنیکی اعتبار سے ہنوز حالت جنگ میں ہیں۔