امریکہ میں جمہوریت کو خطرہ: کملاہیریس

واشنگٹن۔28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی نژاد امریکی سنیٹر کملاہیریس نے اتوار کو اپنی صدارتی امیدواری کا عملاً آغاز کرتے ہوئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ امریکی جمہوریت کو اب تک کبھی اتنا خطرہ لاحق نہیں رہا جتنا اب ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی والدہ کی ناانصافی کے خلاف لڑنے کے عزائم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ شیاملا گوپالن جو ہندوستان کی ریاست تملناڈو سے پڑھائی کرنے کے لیے امریکہ منتقل ہوگئی تھیں، انتہائی مدبر تھیں اور ان کی یہی خصویات خود ان میں (کملا) بھی پائی پاتی ہیں۔ کیلیفورنیا کا اوک لینڈ کملاہیریس کا آبائی مقام ہے اور اس موقع پر ان کی تقریر سننے والوں نے تالیاں بجائیں جب انہوں نے یہ کہا کہ جب ٹرمپ جیسی شخصیت سے مقابلہ ہو تو یہ اتنا آسان نہیں ہوسکتا۔ 54 سالہ کملاہیریس نے کہا کہ ان کی والدہ کہا کرتی تھیں کہ صرف گھر میں بیٹھے بیٹھے شکایتیں نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان کے ازالہ کے لیے عملی طور پر کچھ کردکھانا چاہئے۔ نصف گھنٹہ کی تقریر کے دوران انہوں نے زیادہ تر اپنی والدہ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ آج وہ آپ سب کے سامنے آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان کرتی ہیں کیوں کہ انہیں اپنے ملک (امریکہ) سے پیار ہے اور وہ عوام کی حکومت، عوام کی جانب سے عوام کے لیے قائم کرنا چاہتی ہیں جو جمہوریت کی صحیح تشریح ہے۔ کملاہیریس کے جلسہ میں تقریباً 20,000 افراد موجود تھے۔ کملاہیریس نے گزشتہ پیر یوم مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے موقع پر امریکی صدارتی انتخابات میں اپنی امیدواری کا اعلان کیا تھا اور اس کے کچھ روز بعد ہی نومبر 2020ء میں منعقد شدنی انتخابات کے ڈیموکریٹک امیدواروں کی فہرست میں ان کا نام سب سے اوپر پہنچ گیا۔ اب تک جن خواتین نے ٹرمپ کے خلاف مقابلہ کا اعلان کیا ہے ان میں کملاہیریس کے علاوہ دیگر تین خواتین میں سنیٹیرس ایلزبتھ وارین، کرسٹین گلی برائڈ اور ہوائی کی کانگریس وومن تلسی گبارڈ شامل ہیں۔