نیویارک، 13 جون (سیاست ڈاٹ کام) چار مسلم افراد نے ایف بی آئی ایجنٹس پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ’مخبر‘ بننے سے انکار کیا جس کی بناء انہیں ’’نو فلائی فہرست‘‘ میں رکھا گیا۔ انہوں نے ایف بی آئی ایجنٹس سے ہرجانہ کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم ان پر عائد سفری امتناع برخاست کردیا گیا۔ ان چار افراد کے وکلاء نے وفاقی جج کو یہ بات بتائی۔ جاریہ ہفتہ ان تمام کو مکتوب وصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ ان ہزاروں افراد کی فہرست سے ان کا نام نکال دیا گیا جن پر امریکہ میں اور ملک سے باہر جانے میں آنے کیلئے فضائی سفر پر امتناع عائد ہے۔ چار کے منجملہ تین جمیل البیضان، نوید شنواری اور اویس سجاد مینہٹن میں واقع کورٹ میں موجود تھے۔ یہاں انہوں نے 25 ایف بی آئی ایجنٹس کے خلاف مقدمہ مسترد کرنے سرکاری تحریک پر بحث کی سماعت کی۔
شکایت کنندوں کے وکیل رابرٹ شوارٹز نے امریکی ڈسٹرکٹ جج رونی ابرامن کو بتایا کہ مختلف ایف بی آئی ایجنٹس نے انہیں سزا دی اور اذیت پہنچائی، محض اس لئے کہ انہوں نے اپنی مساجد میں ’’مخبر‘‘ بننے سے انکار کردیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات کیلئے سفر نہیں کرسکتے، روزگار کے مواقع سے وہ محروم ہوئے اور انہیں یہ اذیت بھی برداشت کرنی پڑرہی ہے کہ فضائی سکیورٹی کیلئے انہیں خطرہ سمجھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہرجانہ کے ذریعہ برأت ہی حقیقی راحت ہوگی‘‘۔ یمن کے ایک امریکی شہری علبیگاہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس کی اہلیہ اور تین بیٹیاں ہیں اور وہ وہیں رہتا ہے۔ اس نے کہا کہ اس فہرست میں نام کی وجہ سے زندگی اجیرن ہوگئی۔ ایف بی آئی ایجنٹس نے زندگی تباہ کردی۔ ان کی چھوٹی بیٹی خود انہیں نہیں جانتی۔ اسسٹنٹ امریکی اٹارنی ایلن بلین نے کہا کہ اس مقدمہ کو مزید آگے نہیں بڑھایا جانا چاہئے کیونکہ قانونی شواہد سے ایسا ثبوت نہیں ملتا کہ ایجنٹس کے خلاف درخواست گزاروں کے دستوری حقوق کی خلاف ورزی کی بناء کارروائی کی جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مقدمہ کو مزید آگے بڑھانے سے بلاوجہ قومی سلامتی کے مسائل اٹھیں گے۔ جج اس مقدمہ پر عنقریب تحریری فیصلہ سنائیں گے۔