واشنگٹن ، 23 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی فوج نے یونیفارم کے حوالے سے سخت قوانین کو نرم کرتے ہوئے پگڑی، یہودی ٹوپی، داڑھی اور ٹیٹو رکھنے کی اجازت دے دی۔ امریکی حکام کے مطابق نئی پالیسی کے تحت اب مسلمان، سکھ، یہودی اور مافوق الفطرت قوتوں یا جادو پر یقین رکھنے والے فوجی، عسکری یونیفارم سے چھوٹ کی درخواست کر سکتے ہیں۔ درخواست کی جانچ پڑتال انفرادی بنیادوں پر کی جائے گی اور اگر کسی خاص کیس میں فوجی کی مانگی گئی رعایت عسکری ڈیوٹی میں خلل ڈالتی ہو تو رعایت دینے سے انکار بھی کیا جا سکتا ہے۔ لیفٹیننٹ کمانڈر نیٹ کریسٹینسن نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’’فوجیوں کی طرف سے یونیفارم میں نرمی کی درخواستوں کی انفرادی بنیادوں پر جانچ ہوگی تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ ان کی مانگی گئی رعایت سے کہیں فوجی مشن اور ادارے کا ماحول متاثر تو نہیں ہوگا۔ مثال کے طور پر داڑھی رکھنے یا خاص قسم کا لباس پہننے کی درخواست کو رد کیا جا سکتا ہے
بشرطیکہ یہ محفوظ انداز میں اسلحہ یا فوجی آلات جیسے ہیلمٹ یا حفاظتی ماسک کے استعمال میں رکاوٹ ہو۔ لاگو ہونے والی پالیسی امریکی فوج کی طرف سے تسلیم شدہ تمام مذاہب کیلئے ہے اور اس کا اطلاق فوج کی تمام شاخوں پر ہوگا‘‘۔ این بی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق فوج میں 3700 مسلمان اور 1500 مافوق الفطرت قوتوں یا جادو پر یقین رکھنے والے افراد ہیں لیکن یہ اندازہ نہیں کہ کتنے لوگ یونیفارم میں نرمی کیلئے درخواست کریں گے۔ لیفٹیننٹ کمانڈر نیٹ کریسٹینسن نے کہا کہ ‘ہمیں اندازہ نہیں کہ ہمیں کتنی درخواستیں موصول ہوں گی۔ لیکن دو درخواستیں ایک جیسی نہیں ہوں گی۔ انسانی حقوق کے گروپ سکھ اتحاد کے شریک بانی امار دیپ سنگھ نے پنٹگان کے قدم کو اچھی پیش رفت قرار دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس میں ابھی بھی امریکی سکھوں کیلئے ابہام ہے کیونکہ سکھ مذہب کے تحت مردوں کو پگڑی پہننا، داڑی اور لمبے بال رکھنا پڑتے ہیں۔