امریکہ غیر ملکی جنگوں میں الجھنے سے گریز کریگا: اوباما

واشنگٹن ، 29 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ان کی حکومت غیرملکی جنگوں میں الجھنے میں عجلت کا مظاہرہ نہیں کرے گی لیکن وہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مفادات کے پیش نظر یک طرفہ اقدامات کرسکتی ہے۔ وہ امریکی ملٹری اکیڈمی ویسٹ پوائنٹ میں چہارشنبہ کو تقریر میں اپنی خارجہ پالیسی کے خدوخال بیان کررہے تھے۔ انھوں نے شام میں جاری خانہ جنگی میں شرکت کیلئے امریکی فوجی نہ بھیجنے کے فیصلے کا ایک مرتبہ پھر دفاع کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ خانہ جنگی کے شکار ملک کے بحران کا کوئی آسان حل نہیں ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے صدر بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے اور ان کے خلاف محاذآراء انتہا پسند گروپوں کا راستہ روکنے کیلئے شامی حزب اختلاف کی امداد میں اضافے کا وعدہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ امریکی کانگریس کے ساتھ مل کر شامی حزب اختلاف کی امداد میں اضافے کیلئے کام کریں گے۔انھوں نے کانگریس پر زوردیا کہ وہ پانچ ارب ڈالرز مالیت کے انسداد دہشت گردی فنڈ کے قیام کی حمایت کرے۔اس سے شام کے ہمسایہ ممالک اردن ،لبنان ،ترکی اور عراق کی مدد کی جائے گی۔

انھوں نے اپنی تقریر میں یہ بات زور دے کر کہی کہ اس وقت امریکہ اور باقی دنیا کو دہشت گردی کا سب سے بڑا اور براہ راست خطرہ درپیش ہے۔خاص طور پر القاعدہ کے عدم مرکزیت کا شکار الحاقیوں اور انتہاپسند گروہوں سے خطرات لاحق ہیں۔ اوباما نے کہا کہ کہ امریکہ ’’جنگوں کے طویل موسم‘‘ کے بعد بھی بدستور دنیا کا سب سے اہم ملک ہے اور رہے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ مزید کسی فوجی مہم جوئی سے قبل ضبط وتحمل کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے مگر ساتھ ہی انھوں نے اشارہ دیا کہ اگر امریکہ کی قومی سلامتی سے متعلق اہم مفادات کو کوئی خطرات لاحق ہوتے ہیں تو وہ یک طرفہ طورپر فوجی قوت کے استعمال کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔