ڈنمارک، فن لینڈ اور نیدرلینڈ کی بھی تقلید ،اشتعال انگیزی پر ردعمل کا روس کا عہد
واشنگٹن ۔ 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے آج 60 روسی سفارتکاروں کو اپنے ملک سے خارج کردیا۔ اس نے انہیں ’’انٹلیجنس عہدیدار‘‘ قرار دیا اور سیاٹل میں روس کے قونصل خانہ کو بند کرنے کے احکام دیئے کیونکہ یہ قونصل خانہ مبینہ طور پر روس کے ’’نرو ایجنٹ‘‘ کو برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کے طور پر استعمال کررہا تھا۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آج 12 روسی ’’انٹلیجنس عہدیداروں‘‘ کے امریکہ سے اخراج اور روسی قونصل خانہ برائے سیاٹل بند کردینے کا حکم جاری کیا۔ تمام روسی سفارتکار ملک کے سراغ رساں محکموں سے روابط برقرار رکھے ہوئے تھے اور ان کے خاندان ان کے ساتھ اندرون سات دن امریکہ سے روانہ ہوجائیں گے۔ وائیٹ ہاؤس نے کہا کہ یہ نرو ایجنٹ کو برطانیہ میں سابق جاسوس کی حیثیت سے استعمال کرنے پر ردعمل سے روس نے الزام عائد کیا ہیکہ یہ الزام بے بنیاد ہے اور اس پر حملہ کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ کوپن ہیگن سے موصولہ اطلاع کے بموجب ڈنمارک، فن لینڈ اور نیدرلینڈس نے آج کہا کہ انہوں نے روسی سفارتکاروں کے اخراج کا حکم دے دیا ہے کیونکہ انہوں نے ایک سابق جاسوس اور اس کی بیٹی کو فن لینڈ میں زہر دیا تھا۔ یوروپی یونین کے یہ ممالک روس پر دباؤ میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ ڈنمارک واحد ملک ہے جو ناٹو اور یوروپی یونین دونوں کا رکن ہے۔ جبکہ نیدرلینڈ کا کہنا ہیکہ وہ سفارکارتوں کو خارج کررہے ہیں جبکہ فن لینڈ 1917ء تک روس کا قریبی حلیف ملک رہ چکا ہے۔ اس نے کہا کہ وہ بھی ایک روسی سفارتکار کو خارج کررہا ہے۔ سوئیڈن بھی یوروپی یونین کا رکن ملک ہے اور اس نے ابھی اخراج کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ ڈنمارک، فن لینڈ اور نیدرلینڈ ان 14یوروپی یونین رکن ممالک میں شامل ہیں، جنہوں نے روسی سفارتکاروں کے اخراج کا اعلان کیا ہے کیونکہ اس نے اپنے نرو ایجنٹ سرجی اسکریپال اور اس کی دختر کو 4 مارچ تک برطانیہ میں بطور ایجنٹ استعمال کیا اور بعدازاں انہیں زہر دیدیا گیا جبکہ امریکہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ دونوں شدید بیمار ہیں اور ہاسپٹل میں زیرعلاج ہیں۔ ماسکو کی وزارت خارجہ نے آج عہد کیا کہ امریکہ اور کینیڈا سے اپنے سفارتکاروں کے اخراج پر جوابی کارروائی کرے گا۔ یوروپی یونین کے ان 14 رکن ممالک اور یوکرین کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی جنہوں نے برطانیہ میں مبینہ طور پر سابق جاسوس کو زہر دیا ہے۔ وزارت خارجہ روس نے اپنے ایک بیان میں امریکہ اور یوروپی ممالک کے اقدامات کو اشتعال انگیزی کی علامت قرار دیتے ہوئے عہد کیا کہ وہ ان تمام ممالک کے خلاف جوابی کارروائی کریں گے کیونکہ ان ممالک نے ایک بدبختانہ اقدام کیا ہے جو غیردوستانہ اقدام بھی ہے۔ ماسکو نے عہد کیا کہ اس غیردوستانہ اقدام کے خلاف جوابی کارروائی کی جائے گی۔ روس نے الزام عائد کیا کہ جو ممالک اخراج میں ملوث ہیں، برطانوی عہدیداروں کے اشارے پر ایسا کررہے ہیں۔ انہوں نے ان حالات کا جائزہ لینے کی بھی زحمت گوارا نہیں کی جن کے تحت امریکہ نے ایسا اقدام کیا ہے۔ روس کا کہنا ہیکہ برطانوی عہدیداروں نے بے بنیاد الزامات روس پر عائد کئے ہیں۔ ان کی دشمنی، تعصب اور منافقانہ موقف کی عکاسی کرتی ہے۔ روس نے شکایت کی کہ اسی اطلاع ملی ہیکہ روسی شہریوں کو خاتمہ کی کوشش کی گئی ہے۔ سردجنگ کے اختتام کے بعد روس، امریکہ اور یوروپی ممالک کے درمیان کشیدگی کا واقعہ ایک نیا موڑ اختیار کرگیا ہے۔ شام میں جنگی کارروائی کی بناء پر امریکہ ۔ روس تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہوگئے تھے کیونکہ شام کی حکومت کو ایران اور روس کی تائید حاصل ہے جبکہ امریکہ اور اس کے حلیف ممالک حکومت کے باغیوں کی تائید کررہے ہیں۔