واشنگٹن۔ 7 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے 2008ء کے ممبئی دہشت گرد حملوں کے مقدمہ میں جو پاکستان میں چلایا جارہا ہے، جوابدہی اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ اس حملے میں 166 افراد بشمول امریکی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ وزارت خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ امریکہ اس مقدمہ میں جوابدہی اور انصاف چاہتا ہے۔ دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں امریکی شہری بھی شامل تھے۔ ہم طویل مدت سے عظیم تر مخالف دہشت گردی تعاون کیلئے دباؤ ڈال رہے اور اس کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ اس میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سراغ رسانی معلومات کا باہم تبادلہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اندیشوں کا کھل کر اظہار کررہے ہیں۔ پاکستان کو چاہئے کہ تمام دہشت گرد گروپس کے خلاف کارروائی کرے۔ ان میں سے کسی کو بھی اپنی سرزمین پر محفوظ پناہ گاہ فراہم نہ کریں۔ طویل مدت سے یہی ہمارا مقصد ہے۔ ہم اس سلسلے میں مزید پیشرفت چاہتے ہیں۔ پاکستان میں 6 سال سے زیادہ عرصہ سے مقدمہ جاری ہے۔ حملوں کا کلیدی سازشی لشکر طیبہ کا کمانڈر ذکی الرحمن لکھوی نامعلوم مقام پر مقیم ہیں۔ جیل سے ایک سال قبل رہائی کے بعد وہ روپوش ہوگیا ہے۔ دیگر چھ مشتبہ افراد اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ہیں۔ عدالتی کارروائی اس وقت تعطل کا شکار ہوگئی جبکہ ہندوستان میں ہنوز اپنے 24 گواہ اس مقدمہ کے سلسلے میں اپنے بیانات دینے کیلئے پاکستان روانہ نہیں کئے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ جب تک ہندوستان گواہوں کو روانہ نہیں کرتا ، مقدمہ کا اختتام نہیں ہوسکتا۔ حملے میں 250 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے اور حملہ آور لشکر طیبہ کے 10 دہشت گرد تھے جن میں سے 9 ہلاک ہوگئے تھے اور ایک کو زندہ گرفتار کیا گیا تھا جسے بعد میں پھانسی دے دی گئی۔