امریکہ ، آئندہ ماہ نریندر مودی کے دورہ کا بے چینی سے منتظر

سلیکان ویلی میں انتہائی جوش و خروش ، ٹیکنالوجی کے شعبہ میں امکانی معاہدہ ،امریکی سفارت کار نشاء دیسائی بسوال نے تفصیلات بتائیں

نیویارک۔ 5 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ایک سینئر امریکی سفارت کار کے مطابق امریکہ کو وزیراعظم ہند نریندر مودی کے آئندہ ماہ دوسری بار امریکہ کے دورہ کا بے چینی سے انتظار ہے۔ خصوصی طور پر مودی کے دورہ پر ’’سلیکان ویلی‘‘ میں زبردست جوش و خروش پایا جاتا ہے کیونکہ مودی کے دورہ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی کے شعبہ میں اہم معاہدہ ہونے کے امکانات ہیں۔ جنوبی اور وسطی ایشیائی اُمور کی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ نشاء دیسائی بسوال نے بتایا کہ آئندہ آنے والے کچھ مہینے ہند ۔ امریکی تعلقات کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہوں گے کیونکہ دونوں ہی ماہ ستمبر میں حکمت عملی اور کمرشیل مذاکرات کا آغاز کرنے والے ہیں۔

یہاں قونصل جنرل برائے ہند کے میڈیا انڈیا لیکچر کی ایک سیریز کے دوران نشاء دیسائی نے کہا کہ امریکہ میں وزیراعظم ہند نریندر مودی کے دورہ کا بے چینی سے انتظار کیا جارہا ہے۔ سلیکان ویلی میں جوش و خروش کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا پڑتا ہے کہ نریندر مودی یہاں بے حد مقبول ہیں۔ کیلیفورنیا کا دوسری بار دورہ کرنے والے نریندر مودی پہلے ہندوستانی وزیراعظم ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور وزیر کامرس پیٹی پرمیٹزکر بھی وزیر خارجہ ہند سشما سوراج اور وزیر کامرس نرملا سیتا رامن کے ساتھ ساتھ ہندوستانی وفد کا خیرمقدم کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں جو یقینی طور پر دونوں ممالک کے درمیان ایک نئی تاریخ رقم کرنے والا موقع ہوگا۔

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ نشا بسوال نے گزشتہ ہفتہ کیلیفورنیا کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے بھی وہاں سلیکان ویلی کا دورہ کرنے کے بعد اتنے ہی جوش و خروش کا اظہار کیا جو سلیکان ویلی میں پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت جس میں اب جدت پسندی بھی شامل ہوگئی ہے اور تجارتی نقطہ نظر سے بھی ہند ۔ امریکہ ایک دوسرے سے قریب تر تصور کئے جاتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے شعبہ میں دونوں ممالک کے درمیان جو امکانی معاہدہ ہونے والا ہے، اس سے دونوں ہی ممالک کے مزید فروغ کی راہ بھی ہموار ہوجائے گی جو انتہائی پائیدار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ سلیکان ویلی کے دورہ کے دوران انہوں نے جو خاص بات نوٹ کی وہ تاجرین، سائنس دانوں اور سرمایہ کاروں میں پایا جانے والا تجسس ہے جو یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں اس کے کتنے امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون میں اضافہ کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں تین گنا اضافہ ہوچکا ہے جو 2005ء میں 36 بلین امریکی ڈالرس تھا لیکن 2014-15ء تک 100 بلین امریکی ڈالرس ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دونوں قائدین نے آج ہمارے لئے یہ صورتحال پیدا کردی ہے کہ ہم آنے والے دنوں میں باہمی تجارت میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 500 بلین امریکی ڈالرس تک پہنچائیں۔