امریکہ۔ ایران نیوکلیئر مذاکرات کی جاسوسی

یروشلم / واشنگٹن ۔ 24 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل نے ایران کے متنازعہ نیوکلیئر پروگرام پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کی جاسوسی کی اور خفیہ معلومات امریکی ارکان مقننہ تک پہنچائی تاکہ اس اہم معاملت کو سبوتاج کیا جاسکے۔ یہ مذاکرات اس وقت قطعی مرحلہ میں پہنچ چکے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل نے وائیٹ ہاؤز کے عہدیداروں کی شناخت محفی رکھتے ہوئے ان کے حوالے سے کہا کہ یہ جاسوسی مذاکرات کو ناکام بنانے اسرائیل کی وسیع تر مہم کا حصہ تھی۔ اسرائیل نہیں چاہتا کہ اس معاملت کو قطعیت دی جائے۔ اسرائیل دراصل مشرق وسطی میں امریکہ کا اہم حلیف ہے۔ اس نے میڈیا کی اس اطلاع کو غلط اور بالکلیہ بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ اسرائیل نے امریکہ کی جاسوسی کی تردید کی۔ تاہم اس نے یہ اعتراف کیا کہ ایران کی جاسوسی اور یوروپی عہدیداروں سے انٹلیجنس اطلاعات کے ذریعہ اس نے معلومات ضرور حاصل کی ہیں۔ اسرائیل کے وزیر انٹلیجنس یوول اسٹینٹس نے کہا کہ یہ الزامات بالکلیہ بے بنیاد ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاسوسی کے ساتھ ساتھ داخلی معلومات کو امریکی قانون سازوں تک بھی پہنچایا گیا۔ اس کا مقصد صرف اور صرف معاملت کو نقصان پہنچانا تھا۔ وائیٹ ہاؤز نے اسرائیل کی اس کارروائی پر برہمی ظاہر کی ہے۔ ریپبلیکن کے کئی ارکان نے ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاملت کی مخالفت کی تھی۔ سینئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کا ایک دوسرے کے تعلق سے جاسوسی کرنا بالکل الگ معاملہ ہے لیکن امریکی خفیہ معلومات کا سرقہ اور اسے قانون سازوں تک پہنچانا بالکلیہ غلط ہے۔