امتناع مسلمانوں پر نہیں ‘ ٹرمپ کا دفاعی بیان

واشنگٹن۔29جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) بڑھتی ہوئی تنقید سے بے پرواہ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے آج اپنے تارکین وطن پر امتناع کے متنازعہ اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا یہ اقدام مسلمانوں پر اقدام قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کو پوری احتیاط کے ساتھ تیار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے تارکین وطن پر امتناع کیا ہے مسلمانوں پر نہیں اور وہ اس پالیسی کے نتائج کا سامنا کرنے پوری طرح تیار ہیں ۔ وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کل امریکہ میں آمد پر مسلم غالب آبادی والے ممالک کے شہریوں کی آمد پر امتناع عائد کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمانوں کی آمد پر امتناع نہیں ہے بلکہ اس سے دہشت گردوں کی آمد میں رکاوٹ پیدا ہوگی ۔ دریں اثناء اس حکم نامے پر عمل آوری میں مرکزی حکومت کے ایک جج کے جاری کردہ حکم کی وجہ سے عارضی رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے جس نے اس حکم نامہ کوعارضی امتناع قرار دیتے ہوئے گرین کارڈ ہولڈرس اور امریکہ میں مقیم پناہ گزینوں کی اُن کے متعلقہ ممالک کو حوالگی پر امتناع عائد کردیا ہے ۔ قبل ازیں ایک سینئر انتظامی عہدیدار نے اس کارروائی پر زور دیا تھا جس کی وجہ سے مسلم غالب آبادی والے ممالک کے شہریوں کی امریکہ آمد پر امتناع عائد ہوتا ہے ۔ اس نے کہا کہ ان ممالک کے کئی افراد دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہیں  ۔

ڈونالڈ ٹرمپ کی تارکین وطن پالیسی سے وزیراعظم برطانیہ تھریسامے کاعدم اتفاق
لندن ۔ 29جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم برطانیہ تھریسامے نے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن کی امریکہ آمد پر امتناع کی پالیسی سے اتفاق نہیںکیا اور کہا کہ اگر برطانوی شہری اس پالیسی سے متاثر ہوں تو وہ دخل اندازی کریں گی ۔ ان کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی تارکین وطن پالیسی پر ہماری حکومت راضی نہیں ہے لیکن کسی قسم کی دخل اندازی نہیں کرنا چاہتی تاہم اگر برطانوی شہری اس امتناع سے متاثر ہوں تو دخل اندازی پر مجبور ہوجائے گی ۔ تھریسامے کے برطانیہ میں کل اس بیان سے ایک تازہ تنازعہ پیداہوگیا ہے ۔ امریکہ کو تارکین وطن پالیسی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے برطانیہ نے کہا کہ اس کی تارکین وطن پالیسی اس امریکی اقدام سے متاثر نہیں ہوگی ۔ دریںاثناء مے کی کنزرویٹیو پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ انہیں بھی ٹرمپ کی مہم کے تحت امریکہ میں داخلے سے روک دیا جائے گا ۔ عراقی نژاد رکن پارلیمنٹ ہیڈلم زہاوی نے اپنے ٹوئیٹر پر تحریر کیا کہ وہ اس بات کی توثیق چاہتے ہیں کہ یہ حکم اُن پر یا ان کی بیوی پر نافذ نہیں ہوگا‘کیونکہ دونوں ہی عراقی نژاد ہیں ۔