ان طلبہ میں بہادری، ایمانداری اور ہمدردی کے جذبات کی بھی پیمائش کی گئی۔ وہ طلبہ جو اوپر کے آدھے حصے کے نمبر حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکے اور جنہیں Academic Heroes کا خطاب دیا گیا تھا، انہوں نے گزشتہ دنوں میں نقل کرنے کی نفی کی تھی اور آئندہ بھی وہ اس بات کا ارادہ رکھتے تھے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نقل کرنے کا موقع ملے بھی تو وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ان کا ضمیر ملامت کرے گا اور وہ ایک احساس جرم میں مبتلا ہوں گے۔ دیگر طلبہ نے جس طرح نقل کرنے کے مختلف جواز پیش کئے تھے، ان بہادر طلبہ نے اس قسم کا کوئی بہانہ پیش نہیں کیا۔ انہیں یہ باور کرنے میں بہت تامل ہورہا تھا کہ ان کے ساتھی طلبہ باقاعدگی کے ساتھ امتحان میں نقل کرتے ہیں۔
ایماندار طلبہ دیگر ساتھیوں کے بارے میں بھی حسن ظن رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو طلبہ نقل نہیں کرتے، وہ بہت کم تعداد میں ہیں اور انہیں ایسے بے شمار مواقع ملتے ہیں جب وہ دیکھتے ہیں کہ ان کے وہ ساتھی جو نقل کرنے میں ملوث ہوتے ہیں، انہیں نہ صرف انعامات ملتے ہیں بلکہ سزا کا خوف بھی ان میں کم ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے تعلیمی اداروں میں نقل سے گریز کرنا بڑی ہمت اور جرات کا کام ہے اور جو لوگ اس میں ملوث نہیں ہوتے، وہ واقعتاً بہادر ہیں۔ دیگر جائزوں سے یہ معلوم ہوچکا ہے کہ آدھے سے زیادہ اور بعض صورتوں میں 80% طلبہ یہ اعتراف کرتے ہیں کہ وہ امتحان پاس کرنے کیلئے نقل کا سہارا لیتے ہیں۔