الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی کارکردگی مشتبہ ، سیاسی جماعتوں کی خاموشی قابل تشویش

اترپردیش انتخابی نتائج پر واویلا ، گجرات انتخابات پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی معنی خیز
حیدرآباد۔7ڈسمبر(سیاست نیوز) ملک میں ہونے والے تمام انتخابات میں الکٹرانک ووٹنگ مشین کا کارکردگی کو مشتبہ قرار دیا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود سرکردہ سیاسی جماعتوں کی خاموشی عوام کیلئے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے ۔ ہندستان میں الکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے خلاف متعدد سیاسی جماعتوں نے آواز اٹھائی ہے اور ان میں بڑی تعداد علاقائی سیاسی جماعتو ں کی ہے جو ابتداء سے ہی الکٹرانک ووٹنگ مشین کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتی رہی ہے ۔ جاریہ سال اترپردیش میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے بعد گذشتہ دنوں اترپردیش کے بلدی انتخابات کے نتائج کے فوری بعد بھی الکٹرانک ووٹنگ مشین کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں لیکن گجرات انتخابات میں رائے دہی سے قبل تک بھی کسی بڑی سیاسی جماعت کی جانب سے الکٹرانک ووٹنگ مشین کی کارکردگی کے متعلق کوئی رائے نہیں دی ہے۔ اترپردیش کے بلدی انتخابات میں بعض آزاد امیدواروں نے انہیں ایک بھی ووٹ حاصل نہ ہونے کی شکایت کرتے ہوئے یہ دعوی کیا کہ انہوں نے خود اپنے ووٹ تو ڈالے ہیں لیکن انہیں وہ ووٹ بھی حاصل نہیں ہوئے ہیں اسی طرح کی کئی شکایات مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات میں بھی سامنے آئی تھیں لیکن اس مسئلہ پر قومی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اختیار کردہ خاموشی کے سبب رائے دہندوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر کئے جانے والے تبصروں میں کہا جا رہاہے کہ جب تک الکٹرانک ووٹنگ مشین ہوگی تب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کو شکست دینا ممکن نہیں ہے۔ انتخابی عمل سے عوام کا اعتماد ختم ہونے کی صورت میں ہندستان کا جمہوری نظام خطرہ میں پڑ سکتا ہے۔ ان تبصروں کے متعلق سیاسی مبصرین کا بھی کہناہے کہ ملک کے انتخابی نظام میں بہتری لانے کے لئے بیالٹ پیپر پر رائے دہی کو ممکن بنانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اس مسئلہ پر کل جماعتی اجلاس طلب کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ الکٹرانک ووٹنگ مشین میں کسی بھی کوئی ہیرا پھیری ممکن نہیں ہے لیکن سپریم کورٹ کے احکام کے بعد تمام الکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو پیپر کی رسید والی مشین جوڑنے کے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ رائے دہندہ کو اس بات کی طمانیت حاصل ہوسکے کہ اس کی جانب سے استعمال کیا گیا ووٹ اسی امیدوار کے حق میں گیا جس کے حق میں وہ استعمال کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے باوجود بھی الکٹرانک ووٹنگ مشین کے متعلق پائے جانے والے شبہات میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ اس میں مزید اضافہ ہی ہوتا جا ر ہا ہے۔