القاعدہ قیادت کو مقامی رنگ دینے کا خواہاں

وزارت دفاع امریکہ کے سینئر عہدیدار کا بیان، شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط
واشنگٹن ۔ 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اعلیٰ سطحی القاعدہ کی قیادت نے جنوبی ایشیاء میں دہشت گرد شعبوں کو بشمول ہندوستان پروان چڑھانا شروع کردیا ہے تاکہ اپنی تنظیم کو اس علاقہ میں مقامی قیادت فراہم کی جائے۔ امریکہ کے محکمہ دفاع کے ایک سینئر عہدیدار نے آج اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر کہا کہ ہمیں یقین ہیکہ القاعدہ کی سینئر ترین قیادت کو احساس ہوگیا ہیکہ افعانستان اور پاکستان میں اس کے وجود پر کچھ عرصہ سے دباؤ موجود ہے اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ مقامی شاخ میں زیادہ سے زیادہ مقامی افراد کو شامل کیا جائے جو جنوبی ایشیاء کے متوطن ہوں۔ مصریوں اور دیگر مقامات کے متوطن افراد کی تعداد کم کی جائے جو طویل عرصہ سے اس علاقہ میں قائدانہ فرائض انجام دے رہے ہیں۔ وہ القاعدہ کی برصغیرہند میں سرگرمیوں کے بارے میں سوال کا جواب دے رہے تھے۔ جزیرہ نما عرب نے القاعدہ کے تعلقات کے بارے میں بھی ان سے سوال کئے گئے۔ امریکی عہدیدار کے بموجب جزیرہ نما عرب میں القاعدہ شام اور عراق میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کوشاں ہیں جہاں ان پر سرکاری فوجوں کے دباؤ کی وجہ سے دن بہ دن پسپا ہونا پڑا ہے۔ امریکی عہدیدار نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کا مطلب افغانستان۔ پاکستان اور بنگلہ دیش ہے جو اس علاقہ کے بڑے ممالک ہیں۔ صرف افغانستان ہی نہیں القاعدہ برصغیر ہند کے تینوں ممالک میں زیادہ سے زیادہ مقامی افراد کو شامل کرتے ہوئے یہاں کی تنظیم کو مقامی رنگ دینا چاہتا ہے۔ دولت اسلامیہ سے القاعدہ کے تعلقات کے بارے میں امریکہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ دولت اسلامیہ کی قیادت سے القاعدہ کے روابط یقینابرقرار ہیں لیکن افغانستان اور پاکستان پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔ ایمن الظواہری جو القاعدہ کے موجودہ سربراہ ہیں، پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ برما، بنگلہ دیش اور ہندوستان کے علاقوں آسام، گجرات اور جموں و کشمیر میں القاعدہ کے قدم جم چکے ہیں۔ القاعدہ تنظیم نے اسامہ بن لادن کے انتقال کے بعد سے مسلسل انحطاط پیدا ہوتا جارہا ہے۔ چنانچہ مختلف شعبے اس سے ترک تعلق کرکے اپنی علحدہ تنظیمیں قائم کرچکے ہیں جیسے کہ النصرہ محاذ اور الحرار الشام وغیرہ۔