اسلام آباد ۔ 28 جون (سیاست ڈاٹ کام) تین برس تک اغواکاروں کے قبضے میں رہنے کے بعد افغانستان سے بازیاب ہونے والے سابق پاکستانی وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کا کہنا ہے کہ القاعدہ ان کے بدلے ایمن الظواہری کے خاندان کی چند خواتین کو رہا کروانی چاہتی تھی۔ علی حیدر کو مئی 2013 میں ملتان سے انتخابی مہم کے دوران اغوا کر لیا گیا تھا اور وہ گذشتہ ماہافغان صوبے پکتیکا سے امریکی فوج کی کارروائی میں بازیاب ہوئے ہیں۔ لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر بی بی سی اردو کو اپنے پہلے اور خصوصی انٹرویو میں علی حیدر گیلانی نے اپنی تین سال کی قیدی پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ علی حیدر گیلانی کا کہنا ہے کہ وہ تین سال تک القاعدہ کے قبضے میں رہے تھے اور کراچی سے تعلق رکھنے والا القاعدہ کا ایک اہم رکن ضیا ان کے ساتھ تین سال تک رہا۔ ’القاعدہ میرے بدلے میں ڈاکٹر ایمن الظواہری کے خاندان کی چند قید خواتین کی رہائی اور بھاری رقم کا تقاضا کر رہی تھی۔‘ ’ایک ہفتہ قبل ایک دوست نے بتایا تھا کہ ایک گاڑی آپ کا پیچھا کر رہی تھی اور بعد میں وہ کہیں کھڑے گاڑی کی نمبر پلیٹ تبدیل کر رہے تھے۔ میں اپنی سکیورٹی سے مطمئن تھا۔ انتخابی کمیشن کے ضابطۂ اخلاق کے مطابق ہتھیاروں کی نمائش پر پابندی تھی اس لیے میرے محافظوں نے اپنے ہتھیار گاڑی میں چھوڑ دیے تھے۔ ان کا مجھ سے پہلا سوال یہ تھا کہ آپ سنی ہو یا شیعہ۔ مجھے لگا کہ یہ کوئی فرقہ وارانہ واردات ہے۔ انھوں نے میری آنکھوں پر پٹی نہیں باندھی تھی لہٰذا میں انھیں دیکھ سکتا تھا لیکن اب ان کے چہرے بھول گیا ہوں۔ وہ سب پنجابی زبان میں باتیں کر رہے تھے۔ پھر مجھے خاموش رہنے کے لیے کہا اور ایسا نہ کرنے پر گولی مارنے کی دھمکی دی اور گاڑی ملتان سے خانیوال روڈ پر ڈال دی۔‘ ’دو اغوا کار خانیوال میں گاڑی سے اتر گئے۔ پھر وہ مجھے فیصل آباد لے آئے۔ جس گاڑی میں ہم سفر کر رہے تھے اس پر انتخابی پوسٹرز اور جھنڈے لگے ہوئے تھے۔ انھوں نے اپنا تعارف القاعدہ کے طور پر کروایا اور کہا کہ آپ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے ہیں اس لیے آپ کو اغوا کیا ہے۔ آپ کے والد کے دور میں اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد کے علاوہ سوات اور وزیرستان میں کارروائیاں ہوئیں۔