کراچی 14 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی متحدہ قومی تحریک کے سربراہ الطاف حسین نے آج پارٹی صدر کی حیثیت سے اپنے استعفے کا اعلان کردیا تاہم انہوں نے چند گھنٹوں کے بعد ڈرامائی انداز میں استعفی واپس بھی لے لیا ہے ۔ الطاف حسین 1991 لندن میں سے خود معلنہ جلا وطنی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہو ںنے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آج پارٹی چھوڑ دینگے کیونکہ اب ان کے پاس مزید مایوسیوں کو برداشت کرنے یا دھوکہ سہنے کی طاقت اور ہمت نہیں رہ گئی ہے ۔ آج صبح کی اولین ساعتوں میں 60 سالہ الطاف حسین نے کہا کہ پارٹی کی مرکزی کمیٹی اب آزاد ہے کہ وہ جسے چاہے پارٹی کی قیادت کیلئے منتخب کرلے ۔ الطاف حسین کے استعفے کے اعلان کے ساتھ ہی پارٹی کے سینکڑوں کارکن متحدہ قومی تحریک کے ہیڈکوارٹرس واقع کراشی اور صوبہ سندھ کے کچھ دوسرے حصوں میں بھی جمع ہوگئے اور انہوں نے الطاف حسین کی تائید میں نعرے لگاتے ہوئے استعفے کا فیصلہ بدلنے پر زور دیا ۔ سنٹرل کمیٹی پر الطاف حسین حالیہ وقتوں میں مسلسل تنقیدیں کر رہے تھے ۔ سنٹرل کمیٹی نے اپنے سینئر قائدین کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا اور کہا تھا کہ وہ الطاف حسین کو اپنا فیصلہ بدلنے کی ترغیب دینگے ۔ پارٹی کے سینئر لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ الطاف حسین کے سوا کوئی اور پارٹی کی قیادت نہیں کرسکتا ۔
وہ جانتے ہیں کہ ہم ( سنٹرل کمیٹی ) نے کچھ غلطیاں کی ہیں لیکن ہم ان سے معذرت چاہتے ہیں۔ چند ہی گھنٹوں کے بعد الطاف حسین نے اپنے استعفے سے دستبرداری اختیار کرلی اور کہا کہ وہ آخری مرتبہ ورکرس کا مطالبہ قبول کر ہرے ہیں۔ متحدہ قومی تحریک کے صدر دفتر کے باہر موجود اپنے حامیوں سے ٹیلی فون خطاب میں الطاف حسین نے کہا کہ ایک بار پھر وہ اپنے حامیوں کی خواہشات سے اتفاق کر رہے ہیں۔ گذشتہ سال بھی الطاف حسین نے اپنے استعفے کا اعلان کردیا تھا تاہم حامیوں کے اصرار پر چند ہی گھنٹوں کے اندر انہوں نے استعفی واپس لے لیا تھا ۔ متحدہ قومی تحریک کراچی کی واحد بڑی جماعت ہے اور اس کی اپیل پر کراچی شہر منٹوں میں بند ہوجاتا ہے ۔ اس جماعت کو الطاف حسین نے 1984 – 85 میں اس وقت قائم کیا تھا جب وہ کراچی یونیورسٹی کے طالب علم تھے ۔ الطاف حسین نیم فوجی رینجرس کی جانب سے ان کی پارٹی ورکرس پ کراچی میں فرقہ وارانہ تشدد اور ہلاکتوں میں ملوث رہنے کے الزامات پر بھی ناراض تھے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ متحدہ قومی تحریک کے خلاف ایک سازش ہے ۔