نئی دہلی ۔ 8 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج کہا کہ سی بی آئی کے ڈائرکٹر رنجیت سنہا پر ان کی قیامگاہ پر آنے والوں کی فہرست کے بارے میں عائد کردہ الزامات نوعیت کے اعتبار سے ’’سنگین‘‘ ہیں اور انہیں ہدایت دی کہ الزامات کی جوابدہی تحریری طورپر کریں۔ سپریم کورٹ نے ڈائرکٹر کی درخواست پر سخت اعتراض کیا کہ وہ حلفنامہ داخل کرنا نہیں چاہتے اور اپنے الزامات کی زبانی جوابدہی کریںگے۔ جسٹس ایچ ایل دتو کی زیر قیادت قائم سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور سی بی آئی ڈائرکٹر یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ حلفنامہ داخل نہیں کریں گے۔ سینئر ایڈوکیٹ وکاس سنگھ نے رنجیت سنہا کی پیروی کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ وہ حلفنامہ داخل کرنا نہیں چاہتے کیونکہ اس کا اثر 2G اسکام مقدمہ کی تحقیقات پر مرتب ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عدالت اس مسئلہ کی سماعت نہیں کرسکتی اور اسے الزامات عائد کرنے والے ذریعہ کا علم ہونا چاہئے اور وہ بنیاد بھی معلوم ہونا چاہئے جس پر مراعات یافتہ مراسلت مبنی ہے اور سی بی آئی کی فائل کے انتہائی خفیہ اندراجات میں سے ہے۔
تاہم بنچ نے اس درخواست کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2G کیس کی نگرانی کر رہی ہے۔ الزامات جو ان پر عائد کئے گئے ہیں، انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر سی بی آئی ڈائرکٹر حلفنامہ داخل نہ کریں تو مقدمہ کی پیشرفت جاری رہے گی اور جوابی حلفنامہ داخل کرنے سے انکار کو بھی ان کے خلاف ایک منفی الزام سمجھا جائے گا ۔ بنچ نے سوال کیا کہ آخر حلفنامہ داخل کرنے میں کیا خرابی ہے؟ آپ جو کچھ ہمیں کہنا چاہتے ہیں، وہی تحریری طور پر بھی کہہ سکتے ہیں۔ بعد ازاں سی بی آئی ڈائرکٹر نے ایک سربمہر لفافہ میں حلفنامہ داخل کرنے سے اتفاق کرلیا ۔ بنچ نے ڈائرکٹر کو اجازت دی کہ وہ اندرون ایک ہفتہ جوابدہی کرسکتے ہیں۔ مقدمہ کی آئندہ سماعت 15 ستمبر کو مقرر کردی۔ بنچ نے سی بی آئی کے ڈائرکٹر کے قیامگاہ پر آنے والوں اور مہمانوں کی فہرست کا اصلی رجسٹر ریکارڈ میں شامل کردیا۔ ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے ایک سربمہر لفافہ میں یہ رجسٹر داخل کردیا۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ گزشتہ رات ان کی قیامگاہ پر نامعلوم افراد آئے تھے اور انہوں نے دستاویزات حوالے کی تھی۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ان دستاویزات کوبھی ریکارڈ میں شامل کیا جائے کیونکہ ان کے تلف کردینے کا امکان ہے ۔ بنچ نے 23 آئی ٹی بی پی ملازمین اور 4 سی بی آئی کانسٹبلس کو بھی ریکارڈ میں شامل کرلیا جو ڈائرکٹر کی قیامگاہ پر بحیثیت چوکیدار تعینات ہیں۔ کارروائی کے دوران ڈائرکٹر نے عدالت سے کہا کہ وہ اس ذریعہ کا انکشاف کریں جہاں سے اس کو یہ تمام معلومات حاصل ہوئی ہیں۔