صدر لوک ستہ جئے پرکاش نارائن کا چیف منسٹر اے پی سے سوال ۔ چندر شیکھر راؤ کی ستائش
حیدرآباد ۔ 13 ۔ جون : ( سیاست نیوز): لوک ستہ قائد ڈاکٹر جے پرکاش نارائن نے نوٹ کے عوض ووٹ معاملہ پر چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو پر استفسارات کی پوچھار کردی ۔اور مسٹر این چندرا بابو نائیڈو سے استفسار کیا کہ آیا نوٹ کے عوض ووٹ معاملہ میں کئے گئے آڈیو ٹیپ میں اگر آواز مسٹر چندرا بابو نائیڈو کی ثابت ہونے پر کیا مسٹر چندرا بابو نائیڈو چیف منسٹر آندھرا پردیش کے عہدے سے استعفیٰ دیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوٹ کے عوض ووٹ معاملہ پر ان کے دیئے ہوئے بیانات پر آج بھی وہ پابند ہیں اور کہا کہ مسٹر چندرا بابو نائیڈو کو چاہئے کہ وہ اپنے سیاسی مسئلہ کو عوامی مسئلہ ہرگز نہ بنائیں ۔ آج یہاں اندرا پارک پر لوک ستہ کے زیر اہتمام نوٹ کے عوض ووٹ معاملہ کے خلاف اندرا پارک پر دو روزہ احتجاجی پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا ۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت کی ستائش کی اور کہا کہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ برقی سربراہی معاملہ میں قابل مبارکباد ہیں جن کی کوششوں سے کسی کٹوتی کے بغیر شدید گرما کے باوجود دیہی سطح تا ضلع و ریاستی سطح تک برقی کی موثر سربراہی کو یقینی بنایا ۔ علاوہ ازیں چندر شیکھر راو عوامی فلاح و بہبود کیلئے کئی فلاح و بہبودی اقدامات کرر ہے ہیں جس پر وہ قابل مبارکباد ہیں۔ انہوں نے کم مصارف کے ذریعہ زائد منفعت بخش اقدامات کے ذریعہ مشن کاکتیہ میں عوام کی حصہ داری میں اضافہ کریں ۔ ڈاکٹر جئے پرکاش نارائن نے حکومت تلنگانہ کی جانب سے گذشتہ دن متعارف نئی صنعتی پالیسی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اجازت ناموں کی اجرائی میں تاخیر ہونے کی صورت میں متعلقہ عہدیداروں پر جرمانے عائد کرنے کا اعلان خوش آئند اقدام ہے ۔ لوک ستہ قائد نے چیف منسٹر آندھرا پردیش سے دریافت کیا کہ آیا آپ کے ایک رکن اسمبلی 5 کروڑ روپئے اکھٹا کر کے ایک رکن اسمبلی کے ووٹ کو خریدنے کی کوشش کی کیا یہ صحیح ہے ؟ اور اگر ایسا ہی کیا گیا تو آپ کے مشوروںکی روشنی میں نوٹ کے عوض ووٹ معاملت انجام پائی ؟ انہوں نے مزید دریافت کیا کہ آیا اگر ریونت ریڈی از خود اس معاملہ میں ملوث تھے تو کیوں اب تک ان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ۔؟