تنخواہ اور دیگر سہولتیں حاصل نہ کرنے کا اعلان ، اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے مساعی کا عزم
حیدرآباد۔24 فبروری (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کے نو منتخب صدرنشین جناب محمد سلیم نے اعلان کیا کہ بورڈ سے تنخواہ، گاڑی، سواری خرچ اور دیگر سہولتیں حاصل نہیں کریں گے اور اپنے خرچ سے صدرنشین کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کی مساعی کریں گے۔ جناب محمد سلیم کو آج متفقہ طور پر وقف بورڈ کا صدرنشین منتخب کرلیا گیاہے۔ بورڈ کے 9 ارکان نے اجلاس میں شرکت کی جو حکومت کی ہدایت پر چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد اسد اللہ نے طلب کیا تھا۔ حج ہائوز میں بعد نماز جمعہ منعقدہ اس اجلاس کی صدارت بورڈ کے سینئر رکن مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی صابری نے کی۔ منیجنگ کمیٹی زمرے کے منتخب رکن مرزا انور بیگ نے صدرنشین کے عہدے کے لیے جناب محمد سلیم کا نام پیش کیا جس کی تائید حکومت کے تائیدی نامزد رکن جناب ملک معتصم خان نے کی۔ تمام ارکان کے اتفاق سے مولانا اکبر نظام الدین نے صدرنشین کے انتخاب کا اعلان کردیا۔ صدرنشین کی حیثیت سے انتخاب کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جناب محمد سلیم نے کہا کہ اوقافی جائیدادیں دراصل اللہ کی امانت ہیں اور بورڈ میں شامل تمام ارکان انتہائی دیانتدار ہیں اور ان میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کا جذبہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے تعاون سے اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کی برخاستگی اور جائیدادوں کی ترقی کے اقدامات کرتے ہوئے بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے وقف بورڈ کو جوڈیشیل پاورس دینے اور حکومت کے قبضے میں موجود اوقافی جائیدادوں کو وقف بورڈ کے حوالے کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انہیں یقین ہے کہ چیف منسٹر اپنے وعدے کے مطابق اوقافی جائیدادوں کو بورڈ کے حوالے کردیں گے۔ صدرنشین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ حکومت اور اس کی حلیف جماعت نے متفقہ طور پر بورڈ تشکیل دیا ہے۔ انہیں یقین ہے کہ تمام ارکان اللہ کو حاضر و ناظر رکھتے ہوئے اوقافی جائیدادوں کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ سابق میں چار برسوں تک وقف بورڈ کے صدرنشین کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں اور عوام ان کی کارکردگی سے اچھی طرح واقف ہیں۔ انہوں نے وقف بورڈ سے ٹی اے، ڈی اے، پٹرول گاڑی حتی کہ پانی بھی استعمال نہیں کیا۔ وہ موجودہ میعاد میں بھی کوئی سہولتیں بورڈ سے حاصل نہیں کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے تمام ارکان کے بارے میں انٹلیجنس سے رپورٹ حاصل کرتے ہوئے انہیں بورڈ میں شامل کیا ہے۔ اوقافی جائیدادیں اللہ کی امانت ہیں اور ان کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ محمد سلیم نے بتایا کہ انہوں نے خدمت کے جذبے کے تحت وقف بورڈ کے صدرنشین کا عہدہ قبول کیا ہے کیوں کہ انہیں یقین ہے کہ اچھے کاموں کے ذریعہ آخرت کو سنوارا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کی ترقی اور آمدنی میں اضافہ بورڈ کی ترجیحات ہوں گی۔ تمام ارکان کا جذبہ یہی ہے کہ بورڈ میں دنیا داری نہیں بلکہ آخرت کو سنوارا جاسکتا ہے۔ مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی صابری نے کہا کہ بڑی مدتوں کے بعد بورڈ تشکیل دیا گیا۔ دو سال قبل ہی بورڈ کی تشکیل ہونی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ ایک نگرانکار ادارہ ہے اور اوقافی جائیدادوں کے متولی حضرات اگر منشا وقف کے خلاف کام کریں اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں ناکام ہوجائیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متولی کو وقف بورڈ کا تعاون ضروری ہے کیوں کہ اسے اوقافی اراضی اور جائیدادوں کے تحفظ کے لیے کئی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ مولانا اکبر نظام الدین نے بورڈ کی تشکیل پر چیف منسٹر سے اظہار تشکر کیا اور امید ظاہر کی کہ بجٹ میں وقف بورڈ کی گرانٹ ان ایڈ کے لیے جو رقم مختص کی گئی ہے اسے جاری کیا جائے گا۔ بورڈ میں سنی اسکالر کے زمرے میں نامزد وحید احمد ایڈوکیٹ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ لا گریجویشن کے ساتھ انہوں نے مسلم لاء کا علیحدہ کورس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار دینی مدارس سے فقہی علم کے بارے میں ان کے پاس اسنادات موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تعمیر ملت کے اسلامی کوئز میں انہیں تین بار اور تقریری مقابلوں میں دو بار انعام حاصل ہوا ہے۔ بورڈ کے پہلے اجلاس میں 9 ارکان شریک ہوئے جبکہ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی اور آئی پی ایس عہدیدار تفسیر اقبال نے شرکت نہیں کی۔ مولانا اکبر نظام الدین کے علاوہ محمد معظم خان ایم ایل اے، مولانا سید نثار حسین حیدر آغا، جناب ملک معتصم خان، ذاکر حسین جاوید، مرزا انور بیگ، وحید احمد ایڈوکیٹ اور محترمہ صوفیہ بیگم نے شرکت کی۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ نے انتخابی مرحلہ کے امور کو انجام دیا۔