فیصلہ سازی میں افواج روانہ کرنے والے ممالک کی رائے لینا ضروری : جنرل سہاگ
نئی دہلی ۔ 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) جو ممالک اقوام متحدہ کی بحالی امن مہمات میں اپنے فوجی روانہ کررہے ہیں انہیں کارروائیوں کے انحطاط میں رائے دینے کا حق حاصل ہونا چاہئے۔ سربراہ فوج جنرل دلبیر سنگھ سہاگ نے آج کہا کہ بعض ممالک جنہوں نے اقوام متحدہ کی کارروائیوں میں کم حصہ لیا ہے، فیصلہ سازی میں ان کا زیادہ حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے اپنی فوجیں روانہ کی ہیں، ان کا فیصلہ سازی میں بھی حصہ ہونا چاہئے۔ جہاں تک اختیارات کا سوال ہے یا پالیسی کے تعین کا سوال ہے، ان ممالک کو زیادہ حصہ دیا جانا چاہئے۔ جنرل سہاگ نے کہا کہ جن ممالک کی دلچسپیاں ایسی کارروائیوں سے وابستہ ہیں ان کی رائے کا احترام کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ چلا ہیکہ ایسے ممالک بھی ہیں جو بحالی امن کارروائیوں میں بہت کم حصہ لیتے ہیں، اپنے مبصرین یا سرکاری عہدیداروں کو روانہ کرتے ہیں، جو پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کرنے کا ایک حصہ ہوتے ہیں جو ممالک زیادہ فوجی روانہ کرتے ہیں ان کا ایسے معاملات میں بہت حصہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحالی امن کی نوعیت روایتی بحالی امن سے نفاذ امن میں تبدیل ہوچکی ہے۔ انہوں نے پرزور انداز میں کہا کہ فوج کی ازسرنو تنظیم ضروری ہے۔ وہ اس مسئلہ پر گذشتہ مارچ میں عالمی ادارہ سے خطاب کرچکے ہیں۔ دفاعی کانفرنس سے خطاب کرنے والے وہ اولین سربراہ فوج تھے جس میں اقوام متحدہ کے 110 رکنی ممالک نے اقوام متحدہ کی بحالی امن اقدامات کی بنیادی باتوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ہندوستان اب تک اقوام متحدہ کی 49 مہمات میں ایک لاکھ 80 ہزار سے زیادہ فوجی اور ارکان پولیس عملہ روانہ کرچکا ہے لیکن اس کے اندیشوں کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ازالہ نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ہندوستان 16 سرگرم مہمات میں سے 12 میں شریک ہے اور 158 ہندوستانی بحالی امن فوجی فرائض کی انجام دہی کے دوران گذشتہ 60 سال میں اعظم ترین قربانیاں دے چکے ہیں۔ تمام رکن ممالک میں ہندوستان کی حکمرانیاں زیادہ ہیں۔ ہندوستان نے ماضی میں سلامتی کونسل میں اپنے اندیشے ظاہر کئے تھے لیکن یاتو ان کی خلاف ورزی کی گئی یا ان کی اہمیت کم کردی گئی ۔ اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 44 واضح طور پر 15 رکنی کونسل سے خواہش کرتی ہیکہ ایسے رکن ممالک کو دعوت دی جائے جو اپنے فوجی روانہ کرتے ہیں۔ ارکان قونصل کو مدعو نہ کیا جائے فیصلہ سازی کیلئے بحالی امن اور افواج کی تعینات کے اعتبار سے ممالک کو فیصلہ سازی کیلئے دعوت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ عالمی ادارہ میں جانبداری برتی جارہی ہے اور ہندوستان کے اندیشوں کو اہمیت نہیں دی جارہی ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی کارروائیوں میں اس کا سب سے زیادہ حصہ ہے۔