اقوام متحدہ کی معلنہ جنگ بندی کے باوجود غوطہ میں ہلاکت خیز حملے جاری

مزید 25 افراد ہلاک ۔ کئی فوجیوں بھی فوت ۔ کرہ ارض پر ’دوزخ ‘ کو مزید پھیلنے سے فوری روکا جائے ۔ سکریٹری جنرل اقوام متحدہ

بیروت ۔ 26 فروری (سیاست ڈاٹ کام)مشرقی شام میں باغیوں کے کنٹرول والے مشرقی غوطہ پر شامی حکومت کے انتہائی ہلاکت خیز فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 25 شہریوں کی ہلاکت ہوچکی ہے اور دیگر کئی درجن زخمی ہوئے ہیں، انسانی حقوق کے نگران گروپ نے آج یہ بات بتائی۔ بعض گروپس نے ہلاکتوں کی تعداد 10 بتائی ہے ۔ اس دوران مغربی ممالک نے روس پر دباؤ میں اضافہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی معلنہ جنگ بندی پر عمل کو یقینی بنائے ۔ سکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا ہے کہ شام میں فوری طور پر ایک ماہ کیلئے جنگ بندی نافذ کی جائے ۔ بعض گروپس نے یہ بھی ادعا کیا ہے کہ شامی فوج کے ایک کیمیائی حملے میں ایک بچہ بھی ہلاک ہوگیا ہے ۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ حقوق انسانی کمیشن کے 37 ویں سشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی غوطہ زیادہ انتظار نہیں کرسکتا ۔ اب وقت آگیا ہے کہ زمین پر دوزخ کو مزید پھیلنے سے روکا جائے ۔ ہفتہ کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں ایک قرا ر داد بھی منظور کرتے ہوئے یہاں جنگ بندی کی اپیل کی گئی تھی جس سے امید کی جا رہی تھی کہ یہاں روس کی تائید والی حکومت اپنے حملے روک دے گی تاہم ایسا نہیں ہوا ہے ۔ ان حملوں میں زائدا ز 500 عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ ابھی تک بمباری روکی نہیں گئی ہے لیکن اس کی شدت میں کمی ضرور آئی ہے ۔ حقوق انسانی گروپس کا ادعا ہے کہ سابق میں جو بمباری کی گئی تھی اس میں مرنے والوں کی کچھ نعشیں اب بھی ملبہ میں پھنسی ہوئی ہوسکتی ہیں۔ ان حملوں پر تشویش اس لئے زیادہ ہورہی ہے کیونکہ اقوام متحدہ کا بھی کچھ اثر دیکھنے میں نہیں آرہا ہے۔ دمشق کے پاس مشرقی علاقہ غوطہ میں بمباری کے سبب ایک ہفتے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔تازہ حملے میں زمینی پیشقدمی بھی شامل ہے اور یہ اقوام متحدہ کی جانب سے 30 ’دنوں کی بلا تاخیر جنگ بندی‘ کی اپیل کے چند گھنٹے بعد ہی عمل میں آئی ہے۔اتوار کو فرانس اور جرمنی نے روس سے کہا کہ وہ شامی حکومت پر جنگ بندی کی پابندی کرنے دباؤ ڈالے۔ ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فرانسیسی صدر ایمانیول میکخواں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن پر اقوام متحدہ کی قرارداد کو نافذ کرانے میں تعاون کرنے کہا ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد میں امدادی سامان فراہم کرنے اور طبی وجوہات پر وہاں سے لوگوں کو نکالنے پر اتفاق کیا گیا ہے لیکن اس معاہد میں سب سے بڑے جہادی باغی گروپ کے خلاف آپریش شامل نہیں ہے۔یہ علاقہ دارالحکومت دمشق کے نزدیک باغیوں کا آخری سب سے بڑا گڑھ ہے۔اتوار کے فضائی حملے میں کم از کم تین افراد کے مارے جانے کی خبر ہے جبکہ غوطہ میں ایک باغی گروپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے کئی حکومتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق یہ حملہ مشرقی غوطہ کے اہم قصبے دومہ میں ہوا ہے اور اس میں دونوں جانب سے ہلاکتیں ہوئی ہیں۔دونوں جانب سے یہ بات کہی گئی ہے کہ شامی فوجی زمینی راستے سے مشرقی غوطہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔دوسری جانب نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایران نے کہا کہ وہ معاہدے کی پابندی کریں گے لیکن دمشق کے پاس ان علاقوں میں فوجی آپریشن جاری رکھیں گے جو معاہدے میں شامل نہیں ہیں۔ روس کے ساتھ ایران بھی شامی صدر بشار الاسد کا حامی ہے۔امدادی تنظیم ’سیریئن امریکن میڈیکل سوسائٹی‘ نے بی بی سی کو بتایا ہے اس علاقے میں قائم ان کے ایک ہاسپٹل میں ایسے مریض آئے ہیں جن کی حالت یہ بتاتی ہے کہ وہ کیمیائی حملے کی زد میں آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ایک بچے کی موت ہو گئی ہے۔مشرقی غوطہ کے رہائشی محمد عادل نے کہا کہ ان کے ایک ساتھی نے ہاسپٹل کا دورہ کیا اور کہا کہ وہاں ایک لڑکا کیمیائی حملے کی زد میں آ کر دم گھٹنے سے ہلاک ہو گیا ہے۔