اقوام متحدہ۔ 2؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا آج ہنگامی مشاورت کے لئے دوسرا اجلاس منعقد ہوگا۔ ایک عہدیدار کے بموجب روسی پارلیمنٹ نے یوکرین میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد صدر سلامتی کونسل جو فی الحال لکسمبرگ ہے، ارکان کو ہنگامی مشاورت کے لئے طلب کیا ہے۔ چند ہفتے قبل روس کے قائد ولادیمیر پوٹن نے ارکان مقننہ سے روسی فوج یوکرین روانہ کرنے کی منظوری حاصل کی ہے۔ برطانوی سفیر مارک لیال گرانٹ نے اپنے ٹوئٹر پر تحریر کیا کہ یہ اجلاس برطانیہ کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سفیر برائے یوکرین رابرٹ سیری نے قبل ازیں اعلان کیا تھا کہ وہ ملک سے روانہ ہورہے ہیں،
کیونکہ کریمیا کا دورہ کرنا ناممکن ہے جس کی معتمد عمومی بانکی مون نے ان کو ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ کشیدگی میں کمی کرنے کی کوشش کی جائے۔ کیف سے جاری کردہ بیان میں سیری نے کہا کہ یہ اُسی وقت سے جمہوریہ کریمیا کے عہدیداروں سے ربط رکھے ہوئے ہیں، لیکن یہ نتیجہ اخذ کرچکے ہیں کہ آج وہاں کا دورہ ناممکن ہے۔ چنانچہ وہ جنیوا واپس ہورہے ہیں جہاں وہ معتمد عمومی کو آئندہ اقدامات کے لئے تفصیلات سے واقف کروائیں گے۔ وزیر دفاع یوکرین ایگور تینیخ نے آج کہا کہ روس نے 30 بکتربند گاڑیاں اور 6 ہزار مزید فوجی کریمیا روانہ کئے ہیں۔ کئی روس حامی مسلح افواج کریمیا کے دارالحکومت سمفیرو پول میں طلایہ گردی کررہے ہیں۔ بندوق برداروں نے شہر کی پارلیمنٹ اور سرکاری عمارتوں پر جمعرات کے دن سے قبضہ کرلیا ہے اور اس کے ایرپورٹ اور قریبی فوجی اڈے کا انتظام بھی کل سے سنبھال لیا ہے۔
اقوام متحدہ کے لئے امریکی سفیر سامنتا پاور نے سلامتی کونسل سے کہا کہ روسی دوما فوج کو یوکرین میں استعمال کا اختیار دے رہی ہے۔ یہ اس علاقہ کو غیر مستحکم کرنے کے مساوی خطرناک اقدام ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس کی فوجی مداخلت پر امریکہ فکرمند ہے، کیونکہ اس کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔ روس کریمیا کی خود مختاری کے تحفظ کا پابند ہے۔ علاقائی یکجہتی اور آزادی کا بھی روس کو پابند ہونا چاہئے۔ وقت آگیا ہے کہ روس کو اپنی فوجی مداخلت ختم کرکے افواج کو واپس طلب کرلینا چاہئے۔ یوکرین کے عوام کی آرزوؤں کا احترام ضروری ہے اور سیاسی مذاکرات جاری رکھنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ روسی وفاق باقاعدہ طو رپر من مانی کرتا آیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تقریرکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قومی سرحدوں اور خود مختاری کا احترام ضروری ہے۔ یوکرین میں روسی کارروائیاں اس کی خود مختاری اور علاقائی امن و سلامتی کی خلاف ورزی ہیں۔