خصوصی طیارہ سے ۔ 5 جون (سیاست ڈاٹ کام) صدرجمہوریہ ہند پرنب مکرجی نے امید ظاہر کی کہ ہندوستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توسیع کے موقع پر جبکہ عالمی ادارہ میں اصلاحات کی جائیں گی۔ اپنے 5 روزہ دورہ سوئیڈن و بیلاروس سے واپسی کے دوران طیارہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ دونوں ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے ہندوستانی دعویٰ کی تائید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اصلاح کا ایک طریقہ کار ہے اس لئے جب بھی سلامتی کونسل کی توسیع ہوتی ہے، ہم توقع رکھتے ہیں کہ ہندوستان کے معاملہ پر مثبت غور کیا جائے گا۔ پرنب مکرجی نے یہ بھی کہاکہ مختلف ممالک نے خواہش ظاہر کی ہیکہ ہندوستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہونا چاہئے۔ اخباری نمائندوں کے دونوں ممالک نے ان کی تقریروں کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے بارے میں ہر ملک میں اظہارخیال کیا ہے۔ ان کے اپنے تصورات ہیں اور اقوام متحدہ میں جب مسائل پر بحث ہوگی وہ اپنے نقطہ نظر کا اظہار کریں گے۔ تاہم بحیثیت مجموعی یہ خواہش موجود ہیکہ مشترکہ طور پر اس لعنت کے خلاف جدوجہد کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ طریقہ کار اور دیگر باتوں میں اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن کوئی بھی ملک کھل کر دہشت گردی کی تائید نہیں کرتا۔ انہوں نے دونوں ممالک میں تبادلہ خیال کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری دورہ ہندوستان کی ان دونوں ممالک کے ساتھ شراکت داری میں مزید اضافہ کرنے کی کوشش ہیں۔
ہندوستان اور سوئیڈن نے کہ بین حکومتی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں جو شہری ترقی، اوسط اور چھوٹے پیمانے کی صنعتیں، خود بھی تحقیق، سیول نیوکلیئر تحقیق اور عدلیہ کے شعبہ میں تعاون میں اضافہ کے بارے میں ہے۔ 17 مفاہمت کے معاہدہ بھی دونوں ممالک کے تعلیمی اداروں، دانشوروں اور چیمبر آف کامرس کے درمیان مکمل ہوئے ہیں۔ بیلاروس میں 5 معاہدے ہوئے اور یادداشت کی مفاہمتوں پر دستخط کی گئی جو پارچہ بافی میں تعاون، معیار پیدا کرنا، سرمایہ منڈیوں اور نشریات کے شعبوں کے بارے میں تھے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ سویڈن ہندوستان کا ایک اہم شراکت دار ہے جس کے ساتھ ہندوستان کے کثیر جہتی اور باہمی مفادات پر مبنی تعلقات برسوں سے ہیں۔ بیلاروس وسیع تر یوریشین علاقہ میں اپنی طاقتوں کے ساتھ ایک کلیدی شرکت دار ہے۔ سوئیڈن میں باہمی معاشی تعلقات کو استحکام فراہم کیا جارہا ہے ۔