اقوام متحدہ۔22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) میانمار میں جمہوری حکومت کے قیام کے لئے اہم رول ادا کرنے والی آنگ سان سوچی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج اپنی پبلی تقریر کی اور بین الاقوامی برادری سے خواہش کی کہ وہ میانمار کو درپیش مسائل کو سمجھنے کی کوشش کریں جو دراصل مسلکی کشیدگیوں میں گھرا ہوا ہے۔ سوچی کی اقوام متحدہ میں عالمی قائدین کے ساتھ موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ میانمار جو سابق میں برما کے نام سے جانا جاتا تھا۔ واقعتاً کئی دہوں کی فوجی حکومت کے بعد جمہوری ملک بن چکا ہے۔ تاہم سوچی کو میانمار کے راکھین اسٹیٹ میں مسلم روہنگیائوں کو درپیش مسائل کا حل بھی ڈھونڈنا ہوگا جو اکثریتی بودھ فرقہ کے ظلم و ستم کے شکار ہیں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف 2012ء میں زبردست تشدد پھوٹ پڑا تھا جس کے بعد اب بھی زائد از ایک لاکھ روہنگیا مسلمان مختلف کیمپوں میں پناہ گزین ہیں۔
افغانستان نے گلبدین حکمت یار سے امن معاہدہ کیا
کابل ۔22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان نے آج بدنام زمانہ جنگی سردار گلبدین حکمت یار کے ساتھ امن معاہدہ پر دستخط کئے ہیں جس کے بعد ان کی جنگی جرائم کی ایک طویل تاریخ اور روپوش رہنے کے باوجود سیاسی طور پر واپسی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ اس طرح اب اس معاہدہ کو صدر افغانستان اشرف غنی کی ایک اور کامیابی سے تعبیر کیا جارہا ہے کیوں کہ انہوں نے طالبان جیسی خطرناک تنظیم کے ساتھ بھی امن بات چیت کے احیاء کے لئے کافی جدوجہد کی تھی۔ حکمت یار حزب اسلامی عسکریت پسند گروپ کی قیادت کرتے ہیں۔