اقوام متحدہ 27 جون (سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویٹالی چرکن نے کہا کہ شام کے دوسرے سب سے بڑے شہر حلب کو دارالحکومت بناتے ہوئے شام میں دہشت گرد ممکت کے قیام کے زبردست اندیشے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ القاعدہ سے تحریک یافتہ دہشت گرد اسلامی مملکت عراق اور لیوانٹ کے قیام کیلئے شام میں سرگرم ہیںاور انہوں نے سرحد پار کر کے عراق سرزمین کے وسیع علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے ۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موجودہ صدر چرکن نے کہا کہ انہوں نے کونسل کے دیگر 14 ارکان سے کہہ دیا ہے کہ دہشت گرد مملکت ’’انتہائی سنگین اندیشہ‘‘ ہے جس کا فوری ازالہ ضروری ہے ورنہ یہ اندیشہ حقیقت بن جائے گا اور ہم جوابی کارروائی کیلئے بہت پیچھے رہ جائیں گے ۔وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے جس میں انہوں نے شام کی حکومت کو روس کی تائید کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھی ایک وجہ ہے جس کی وجہ سے روس حکومت کی شام کی تائید کررہا ہے ۔ روس کو یقین ہے کہ صدر بشارالاسد کی حکومت اقتدار سے بے دخل ہوجائے گی اور اگر ایسا ہوجائے تو شام پر دہشت گردوں کاقبضہ ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ دمشق پر آئی ایس آئی ایل کا قبضہ نہ ہوسکے جس کا بعض حالات میں قومی امکان ہے۔واشنگٹن سے موصولہ اطلاع کے بموجب صدر امریکہ بارک اوباما نے امریکی ارکان مقننہ سے 50 کروڑ امریکی ڈالر طلب کئے ہیں تا کہ شامی باغیوں کو جنگ کی تربیت دی جاسکے
اور انہیں ہتھیاروں اور آلات سے آراستہ کیا جاسکے کیونکہ شام کی خانہ جنگی میں امریکہ کے راست ملوث ہونے کی صورت میں کشیدگی میں بے انتہاء اضافہ ہوجائے گا۔ حالیہ ہفتوں میںبارک اوباما انتظامیہ اشارے نے کئی اشارے دیئے تھے اور ارکان مقننہ پر دباو بھی ڈالا تھا تا کہ 50کروڑ امریکی ڈالر شام کے اعتدال پسند اپوزیشن کی تربیت اور اسے اسلحہ سے آراستہ کرنے کیلئے منظور کئے جائیں ۔ ان کی درخواست امریکی کی جانب سے ایک ارب 50 کروڑ امریکی ڈالر مالیتی علاقائی استحکام کے پہل کے پروگرام کا ایک حصہ ہے جس کے تحت امریکہ چاہتا ہے کہ شام کے پڑوسی ممالک عراق ،اردن ،لبنان اور ترکی شام کی مدد کریںاور شامی پناہ گزینوں کو اپنی سرزمین پر قبول کریں۔