دمشق ، 24 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) شامی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسانی امداد تک رسائی سے متعلق قرارداد پر عمل درآمد کیلئے تعاون کو تیار ہے لیکن اس کیلئے یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ مملکت کی خودمختاری کا احترام کرے۔ شامی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر2139 کے نفاذ کیلئے تیار ہے۔سلامتی کونسل نے ہفتہ کو اتفاق رائے سے اس قرارداد کی منظوری دی تھی۔اس میں انسانی امداد کے قافلوں کو جنگ زدہ ملک کے تمام علاقوں تک رسائی دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سانا نے وزارت خارجہ کے حوالہ سے کہا کہ انسانی بحران کی بنیادی وجوہ کا خاتمہ کیا جانا چاہئے اور وہ غیرملکی پشتی بانی سے جاری دہشت گردی اور مغرب اور عرب ممالک کی جانب سے صدر بشارالاسد کی حکومت پر پابندیوں کا نفاذ ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’دمشق اقوام متحدہ کے علاقائی رابطہ کار اور انسانی امداد کیلئے شام میں کام کرنے والے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کو تیار ہے‘‘۔
اس بیان میں قرارداد پر عمل درآمد کیلئے یہ شرائط عائد کی گئی ہیں کہ ’’اس کا اقوام متحدہ کے چارٹر میں وضع کردہ اصولوں ،بین الاقوامی قانون اور انسانی کام کی بنیادی اساس خاص طور پر مملکت کی خودمختاری اور اس کے کردار اور غیر جانبداری ،شفافیت اور غیر سیاسی امداد کے اصولوں کے مطابق نفاذ کیا جانا چاہئے‘‘۔ بیان میں القاعدہ سے وابستہ تنظیموں کے حملوں کی اقوام متحدہ کی جانب سے مذمت کو درست جانب میں اقدام قرار دیا گیا ہے اور یہ کہا گیا کہ یہ دراصل شام میں القاعدہ سے وابستہ دہشت گردی کے وجود کا اعتراف ہے۔ بشارالاسد حکومت کے خلاف مارچ 2011ء سے جاری عوامی مزاحمتی تحریک اور خانہ جنگی کے دوران غیرملکی حمایت یافتہ دہشت گردی پر تشدد کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل سے قرارداد کی منظوری کے بعد شام میں دہشت گرد گروپوں کی مالی وعسکری امداد، تربیت اور اسلحہ مہیا کرنے والے ممالک کو ایسا کرنے سے باز رکھا جائے۔