نئی دہلی۔ 18 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکز نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر مرکزی تعلیمی اداروں میں اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے پسماندہ طبقات کیلئے 4.5 فیصدی ذیلی کوٹہ پر عمل آوری کیلئے عبوری حکمنامے کی استدعا کی ہے، جسے آندھراپردیش ہائیکورٹ نے کالعدم کیا ہے۔ حکومت نے ایک درخواست داخل کرتے ہوئے استدلال پیش کیا کہ اسے یہ معاملہ کا عدالت کی جانب سے تصفیہ کئے جانے تک ریزرویشن عطا کرنے کی اجازت دینا چاہئے ۔ اس نے کہا کہ اسی طرح کیس میں فاضل عدالت نے حکومت آندھراپردیش کو پسماندہ مسلمانوں کیلئے اندرون ریاست ، ریزرویشن پر عمل کرنے کی اجازت دی تھی تاوقتیکہ اس معاملہ کی عدالت کی جانب سے یکسوئی کردی جائے۔ مرکز نے اپنی درخواست میں کہا کہ وہ بصد احترام بیان کرتا ہے کہ ابہام اور عدم استقلال سے بچنے کیلئے بالخصوص ایک بڑی بنچ نے اسی مسئلہ پر عبوری حکمنامہ جاری کیا ہے اور جبکہ اس معاملہ کو دستوری بنچ سے رجوع کیا گیا ہے،
یہ منطقی ہی ہوگا کہ اسی عبوری حکمنامے کی راحت کو موجودہ کیس کیلئے بھی بڑھا دیا جائے ۔ فاضل عدالت نے جون 2012 ء میں ہائی کورٹ حکمنامہ پر حکم ا لتواء سے انکار کیا تھا ، جس نے 4.5 فیصد ذیلی کوٹے کو کالعدم کیا، اور حکومت کی اس طرز عمل پر سرزنش کی تھی جس طرح اس نے ’’پیچیدہ اور حساس مسئلے‘‘ سے نمٹا ہے۔ یو پی اے حکومت نے 22 ڈسمبر 2011 ء کو اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ عوام کیلئے 4.5 فیصد ذیلی کوٹہ کا اعلان کیا تھا۔ اس میں گنجائش رکھی گئی کہ یہ ذیلی کوٹے کو دیگر پسماندہ طبقات (او بی سیز) کیلئے موجودہ 27 فیصد کوٹہ میں سے فراہم کیا جائے۔ 28 مئی 2012 ء کو آندھراپردیش ہائی کورٹ نے حکومت کے ذیلی کوٹہ برائے اقلیتیں کو کالعدم کردیا اور فیصلہ سنایا تھا کہ مرکز نے ’’رواروی کے انداز‘‘ میں عمل کیا ہے۔