اقلیتی نوجوانوں کے مقدمات کا جائزہ لینے اسکریننگ کمیٹیاں قائم کی جائیں

ریاستی حکومتوں کو سشیل کمار شنڈے کا مشورہ ۔ بہت جلد مکتوب جاری کیا جائیگا ۔ داؤد ابراہیم پاکستان میں موجود‘ وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس
نئی دہلی 10 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی حکومت کی جانب سے تمام ریاستی حکومتوں سے کہا جائیگا کہ وہ دہشت گردی کے الزامات میں ملک کی مختلف جیلوں میں کسی مقدمہ کے اندراج کے بغیر قید اقلیتی نوجوانوں کے رول کا جائزہ لینے کیلئے نظر ثانی یا اسکریننگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ وزیر داخلہ مسٹر سشیل کمار شنڈے نے آج کہا کہ وہ ایک بار پھر ریاستوں کے چیف منسٹروں کو ایک مکتوب روانہ کرینگے اور اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا جائیگا کہ بے قصور نوجوانوں کی گرفتاریاں نہ ہونے پائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات اپنے مکتوب میں چیف منسٹروں سے کہیں گے کہ وہ انسداد دہشت گردی قانون ( پوٹا ) کی مطابقت میں اسکریننگ یا مشاورتی کمیٹیاں تشکیل دیں تاکہ جیلوں میں محروس مسلم نوجوانوں کے مقدمات کا جائزہ لیا جائے ۔ مسٹر شنڈے نے اپنی وزارت کی سالانہ رپورٹ پیش کرنے کے بعد میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ تمام چیف منسٹروں کو ایک مکتوب روانہ کر رہے ہیں

اور یہ کہیں گے کہ ہم پوٹا کے معاملہ کی طرح ایک اسکریننگ یا مشاورتی کمیٹی تشکیل دینے والے ہیں۔ یہ ریاستی سطح کی کمیٹیاں ہونگی ۔ مسٹر شنڈے نے کہا کہ انہوں نے قبل ازیں تمام چیف منسٹروں سے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ دہشت گردی کے نام پر کوئی بے قصور اقلیتی نوجوان کو غلط مقدمات میں ماخوذ کرتے ہوئے گرفتار نہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سے قبل بھی چیف منسٹروں کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ اقلیتی نوجوانوں کی گرفتاری کے وقت پوری احتیاط سے کام لیا جائے ۔ انہوں نے اپنے پہلے مکتوب میں بھی واضح کرچکے ہیں کہ یہ کسی ایک برادری کا معاملہ نہیں ہے بلکہ تمام متعلقہ برادریوں کا معاملہ ہے ۔ گذشتہ ستمبر میں مسٹر شنڈے نے کہا تھا کہ مرکز کو بے قصور مسلم نوجوانوں کی نفاذ قانون ایجنسیوں کی جانب سے گرفتاری کے تعلق سے کئی نمائندگیاں موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے اس وقت اپنے مکتوب میں کہا تھا کہ کچھ اقلیتی نوجوانوں کا یہ احساس ہے

کہ انہیں عمدا نشانہ بنایا جارہا ہے اور انہیں بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ حکومت دہشت گردی سے مقابلہ کے اپنے فیصلے پر سختی سے عمل پیرا ہے لیکن بے قصوروں کو بھی گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے ۔ مسٹر شنڈے نے ریاستی حکومتوں سے کہا تھا کہ ہائیکورٹس سے مشاورت کرتے ہوئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں تاکہ ان مقدمات کا جائزہ لیا جاسکے ۔ انہوںنے کہا کہ نفاذ قانون کی ایجنسیوں کو ملک کی فرقہ وارانہ اور سماجی آہنگی کے تعلق سے اطمینان بخش کارکردگی دکھانی چاہئے اور دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جانا چاہئے ۔ گذشتہ سال مئی کے مہینے میںمرکزی حکومتنے این آئی اے قانون کے تحت 39 خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں تاکہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت کی جاسکے ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ایک یا دو دن میں ایک جج کا تقرر کیا جائیگا جو گجرات میں نریندر مودی کی ایما پر ایک خاتون کی جاسوسی معاملہ کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے سربراہ ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہت جلد ایک جج کا تقرر عمل میں لائیں گے ۔ ایک یا دو دن میں فیصلہ کرلیا جائیگا ۔ سپریم کورٹ کے کسی سبکدوش جج کی نگرانی میں یہ کمیشن ہماچل پردیش کے چیف منسٹر ویربھدرا سنگھ کی سابق بی جے پی حکومت کی جانب سے جاسوسی کے معاملہ کی بھی تحقیقات کریگا ۔ اس کے علاوہ یہ کمیشن بی جے پی لیڈر ارون جیٹلی کے کال ڈاٹا ریکارڈز کی دہلی میں اجرائی کے معاملہ کی بھی تحقیقات کی جائیں گی ۔ مسٹر شنڈے نے کہا کہ یہ تاثر دینا درست نہیں ہے کہ کچھ ججس ان معاملات کی تحقیقات کا ذمہ سنبھالنے سے گریز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سطح پر ان تقررات میں کچھ رکاوٹیں اور مسائل ہیں۔ مسٹر شنڈے نے کہا کہ انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم پاکستان میں ہیں اور امریکہ کی مدد سے انہیں گرفتار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاع کے بموجب داؤد ابراہیم پاکستان میں ہے ۔ جب وہ گذشتہ سال امریکہ گئے تھے تو انہوں نے وہاں تبادلہ خیال کیا تھا کہ جو کچھ بھی اطلاع ہمارے پاس ہیں ہم اس کا تبادلہ کرینگے اور مشترکہ کوششیں کی جائیں گی ۔ واضح رہے کہ داؤد ابراہیم کے خلاف انٹرپول کا ریڈ کارنر نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے ۔