اقلیتی مالیاتی کارپوریشن میں اسکام کی دوبارہ تحقیقات

حیدرآباد۔/8جنوری، ( سیاست نیوز) اقلیتی فینانس کارپوریشن میں تقریباً 80 کروڑ مالیاتی اسکام کو منظر عام پر آئے ایک سال سے زائد کا عرصہ گذر گیا لیکن آج تک تحقیقاتی ادارہ سی بی سی آئی ڈی نے عدالت میں چارج شیٹ داخل نہیں کی۔ تحقیقات کی جلد تکمیل اور خاطیوں کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ کی پیشکشی کیلئے اقلیتی کمیشن اور محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے سی بی سی آئی ڈی سے نمائندگی کی گئی ہے۔ اقلیتی کمیشن کی جانب سے تحقیقات کے سلسلہ میں تفصیلات طلب کئے جانے پر سی بی سی آئی ڈی نے کمیشن کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس اسکام کے سلسلہ میں اسوقت کے منیجنگ ڈائرکٹر ذمہ دار ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کے سلسلہ میں حکومت سے اجازت طلب کی گئی تاہم ایک برس گذرنے کے باوجود حکومت کی جانب سے اجازت نہیں دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ سی بی سی آئی ڈی نے اس اسکام کے سلسلہ میں معطل کئے گئے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے دو عہدیداروں جنرل منیجر اور اکاؤنٹس آفیسر کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی۔ سی بی سی آئی ڈی کی یہ رپورٹ صدر نشین اقلیتی کمیشن نے اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سے رجوع کرتے ہوئے مزید کارروائی کی سفارش کی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن نے رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد سی بی سی آئی ڈی سے سفارش کی کہ وہ سارے معاملہ کی دوبارہ جانچ کرے۔ اس سلسلہ میں کارپوریشن نے ایک رکنی تحقیقاتی کمیٹی اور آڈیٹرس کی رپورٹس کے حوالے سے دوبارہ تحقیقات کی مانگ کی ہے۔ آڈیٹرس اور ایک رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹس میں اسوقت کے منیجنگ ڈائرکٹر کے ساتھ ساتھ دو ماتحت عہدیداروں کو بھی اسکام کیلئے یکساں طور پر ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ سی بی سی آئی ڈی نے جن دو ماتحت عہدیداروں کو بے قصور قرار دینے کی کوشش کی ہے، چیکس کی اجرائی میں ان کا اہم رول بتایا جاتا ہے اور چیکس پر ان کے دستخط بھی موجود ہیں۔ اس معاملہ کی آڈیٹرس اور ایک رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے بھی نشاندہی کی تھی۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے موجودہ منیجنگ ڈائرکٹر محمد ہاشم شریف نے قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد سی بی سی آئی ڈی کو اس معاملہ کی مکمل جانچ کرنے اور موجودہ دو تحقیقاتی رپورٹس کو سامنے رکھتے ہوئے نتیجہ اخذ کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ ہاشم شریف نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے کارپوریشن میں موجود دونوں رپورٹس کی بنیاد پر کارروائی کی سفارش کی ہے

تاکہ اسکام میں ملوث افراد کو منظر عام پر لایا جاسکے۔ سی بی سی آئی ڈی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسوقت کے منیجنگ ڈائرکٹر نے مختلف بینکوں میں کروڑہا روپئے کی رقومات ڈپازٹ کرنے کیلئے تقریباً 80لاکھ روپئے کمیشن حاصل کیا تھا۔ واضح رہے کہ اکٹوبر 2012ء میں یہ اسکام منظر عام پر آیا جس کے بعد اس وقت کے منیجنگ ڈائرکٹر کے علاوہ جنرل منیجر اور اکاؤنٹس آفیسر کو معطل کردیا گیا تھا۔ حال ہی میں منیجنگ ڈائرکٹر کو جو ایک آئی ایف ایس عہدیدار ہیں حکومت نے بحال کرتے ہوئے نئی پوسٹنگ دی ہے۔ جبکہ معطل شدہ دو ماتحت عہدیداروں کے خلاف الزامات کی جانچ کیلئے لنگا راج پانی گڑھی ( آئی اے ایس) رکن کمشنر اف انکوائریز حکومت آندھرا پردیش کو ذمہ داری دی گئی۔ سی بی سی آئی ڈی سے از سر نو تحقیقات کی خواہش کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ تحقیقاتی ادارہ دو تحقیقاتی رپورٹس کی بنیاد پر کس نتیجہ پر پہنچے گا۔