اقلیتی لڑکیوں کی شادی مبارک اسکیم پر عمل عملاً ٹھپ ، عہدیداران کمپیوٹر سے عدم واقف

کنٹراکٹ ملازمین کا استحصال ، دس اضلاع کے دس ہزار درخواست گذار اسکیم سے امداد کے منتظر
حیدرآباد ۔27 ۔ اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے غریب اقلیتی لڑکیوں کی شادی کے موقع پر امداد کے سلسلہ میں جس اسکیم کا آغاز کیا تھا، اس پر عمل آوری عملاً ٹھپ ہوچکی ہے کیونکہ 31 مارچ سے محکمہ فینانس نے شادی مبارک اسکیم کو گرین چیانل سے علحدہ کردیا۔ اگرچہ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ اسکیم کو گرین چیانل میں برقرار رکھنے کیلئے حکومت کی جانب سے علحدہ احکامات کی ضرورت نہیں۔ تاہم محکمہ فینانس نے ابھی تک اسکیم کو بحال نہیں کیا جس کے نتیجہ میں بجٹ کی اجرائی مسدود ہوچکی ہے۔ 10 اضلاع کے 10,000 سے زائد خاندان اس اسکیم کی امداد کے منتظر ہیں لیکن محکمہ اقلیتی بہبود بجٹ کی عدم اجرائی کے سبب کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ محکمہ فینانس اور ٹریژری کو بارہا توجہ دہانی کے باوجود شادی مبارک اسکیم کے بجٹ کی اجرائی سے گریز کیا جارہا ہے اور دن بہ دن منظورہ درخواستوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتاجارہا ہے ۔ حکومت نے جس مقصد سے اس اسکیم کا آغاز کیا، اس کے مقاصد فوت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ ہزاروں ایسے خاندان ہیں جن کی لڑکیوں کی شادی طئے ہوگئی لیکن شادی سے قبل وہ امدادی رقم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ خود حیدرآباد میں 2000 سے زائد ایسی درخواستیں ہیں جن کی جانچ کا کام مکمل ہوگیا لیکن امدادی رقم جاری نہیں کی گئی۔ روزانہ کئی خاندان محکمہ اقلیتی بہبود کے دفتر کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ حیدرآباد ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفس کا جائزہ لیں تو اندازہ ہوگا کہ شادی مبارک اسکیم پر عمل آوری میں اہم رکاوٹ خود عہدیدار ہی ہیں۔ حکومت نے ایک ایسے عہدیدار کو ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر مقرر کیا جنہیں اس اسکیم سے کوئی دلچسپی نہیں۔ ان کی تبدیلی کے سلسلہ میں اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سے کی گئی نمائندگی بھی بے فیض ثابت ہوئی ہے۔ مذکورہ عہدیدار آج دفتر حاضر نہیں ہوئے جبکہ بڑی تعداد میں درخواست گزار امدادی رقم کی اجرائی کا موقف جاننے کیلئے موجود تھے ۔ ماتحت عہدیدار صرف یہی جواب دے رہے ہیں کہ جب بھی حکومت بجٹ جاری کرے گی ، امدادی رقم اکاؤنٹ میں جمع ہوجائے گی ۔ کئی افراد نے بتایا کہ لڑکیوں کی شادی سے کافی قبل ہی درخواست داخل کی گئی تھی اور جانچ کی تکمیل کے باوجود وہ رقم سے محروم ہیں۔ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفس حیدرآباد کی حالت انتہائی دگرگوں ہے، ایک طرف ڈی ایم ڈبلیو آفیسر کو اسکیمات پر عمل آوری سے دلچسپی نہیں تو دوسری طرف موجودہ سپرنٹنڈنٹ دفتری امور سے ناواقف ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ فائلوں کی تیاری ، ٹائپ رائیٹنگ اور کمپیوٹر سے ناواقف ہیں جس کے سبب کنٹراکٹ ملازمین پر انحصار کیا جارہا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ مستعد عہدیداروں اور ملازمین کو حیدرآباد اور دیگر اضلاع کے دفاتر میں متعین کرے تاکہ شادی مبارک سمیت دیگر اسکیمات پر کامیابی سے عمل آوری کی جاسکے۔